GNS ONLINE NEWS PORTAL

سچن کمار جیسے سرکردہ سیاستدان کو سزا مل سکتی ہے تو کشمیریوں کے قصورواروں کو کیوں نہیں:انجینئر رشید شہداء کپوارہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے عوامی اتحاد پارٹی کا سیمینار،کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

 

کپوارہ//27جنوری: عوامی اتحاد پارٹی کی طرفسے آج کپوارہ میں1994کے قتل عام کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جسکے دوران مقررنین نے نئی دلی کے لگاتار کشمیریوں کو انصاف دینے سے انکار کی مذمت کی۔معروف قلمکار،شاعر اور تعلیم دان غلام رسول دردپوری نے تقریب کی صدارت کی جبکہ کپوارہ اور یہاں کے قرب و جوار سے آئے کافی لوگوں نے شرکت کی۔سیمینار میں ڈاکٹر نظیر احمد میر،اشرف چراغ،فردوس بابا،مولوی شبیر،ایڈوکیٹ نورالشہبازاور غلام رسوسل دردپوری نے تقریر کی اور سانحہ کپوارہ پر بات کرتے ہوئے دہائیاں گذرجانے کے باوجود بھی متاثرین کو انصاف نہ دئے جانے کی مذمت کی۔مقررنین نے یکزبان ہوکر کہا کہ کپوارہ کے لوگوں نے دیگر علاقوں کے لوگوں کی طرح ہی بھرپور قربانیاں دی ہیں اور وہ ان قربانیوں کوکسی بھی قیمت پر فراموش نہیں کرسکتے ہیں۔اپنی تقریر میں انجینئر رشید نے کہا کہ قربانیاں کشمیری قوم کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور کسی کو بھی قوم کے اس اثاثہ کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا’’نئی دلی کو اس بات کا جواب دینا چاہیئے کہ اگر سرکردہ کانگریس لیڈر سچن کمار تک کو سکھ مخالف فسادات کیلئے سزا مل سکتی ہے تو پھر کشمیریوں کو انصاف دینے میں عدالتوں کو کیا ہچکچاہٹ ہوتی ہے۔نئی دلی نے بار بار کشمیریوں کو انصاف نہ دیکربار بار ثابت کیا ہے کہ جموں کشمیر اسکا کوئی اٹوٹ انگ نہیں ہے بلکہ ایسے سبھی دعوے جھوٹے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کے لئے انصاف کے سبھی دروازے بند ہیں اور اسی لئے دہائیاں گذرجانے کے باوجود بھی قتل عام،عصمت دری اور اس طرح کے دیگر مظالم کا شکار کشمیریوں کو انصاف نہیں مل سکا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ ہندوارہ کے دو بے قصور نوجوان،نذیر احمد پیر اور ظہور احمد پیر،قریب دو سال سے بد نام زمانہ تہار جیل میں بند پڑے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ ظہور احمد پیر کے والدحبیب اللہ،جو خود بھی ایک معروف استاد تھے،کو دل کا دورہ پڑنے کے باوجود بھی ظہور کو ضمانت پر رہا کرنے سے عدالت نے انکار کیا۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اپنے بیٹے سے ملنے کی حسرت لئے حبیب اللہ پیر کا آج سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں انتقال ہوگیا۔اس واقعہ کو چشم کشا قرار دیتے ہوئے انجینئر رشید نے سوال کیا کہ اگر فلم ایکٹر سنجے دت یا سیاستدان لالو پرساد یادو کو عدالت میں قصوروار ثابت ہونے کے باوجود بھی انہیں مرضی کے وقت پر ضمانت دی جاسکتی ہے تو پھر ظہور احمد پیر کو اپنے علیل باپ سے ملنے کیلئے رہا کیوں نہیں کیا جاسکتا تھا وہ بھی جب انکے خلاف جرم ابھی ثابت بھی نہیں ہو سکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کپوارہ کے سانحہ کو پیش آئے دہائیاں گذر گئی ہیں لیکن متاثرین کو ابھی انصاف نہیں مل سکا ہے بلکہ حد یہ ہے کہ نئی دلی اس سانحہ کے قصوروار وردی پوش افسروں اور اہلکاروں کو ڈھال فراہم کرتی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتنا ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کے قصورواروں کو بچایا ہی نہیں جاتا رہا ہے بلکہ انہیں بے شرمی کے ساتھ ترقیوں اور تمغوں سے بھی نوازا جاتا آرہا ہے۔گذشتہ روز کھنموہ میں فوج اور جنگجوؤں کے بیچ ہونے والی ایک جھڑپ میں مبینہ طور کیمیائی ہتھیار استعمال کئے جانے کے رپورٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت بات ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی کو اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرنی چاہیئے۔اس دوران انجینئر رشید نے سیمینار کے اختتام پر حبیب اللہ پیر کی آخری رسومات میں شرکت کی۔اس موقعہ پر انہوں نے ظہور احمد پیر اور نذیر احمد پیر کو انسانی بنیادوں پر فوری طور رہا کردئے جانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نہ ان بھائیوں کو گرفتار کرنے والی این آئی اے اور نہ ہی کوئی اور ایجنسی عدالت میں الزامات ثابت کرپائی ہیں لہٰذا انہیں جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

Leave a Comment

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

0 9 8 3 9 5
Users Today : 124
Users Yesterday : 380