20 اپریل ۵۷۱ عیسوی اور ربیع الاول کی بارہ تاریخ تھی پیر کا دن یعنی سوموار کا دن تھا۔ چھٹی صدی عیسوی کا زمانہ تھا۔ برائیوں کا دور دورہ تھا۔ ابرہہ کعبہ شریف کو گرانے کے ارادے میں نست و نابود ہو چکا تھا۔ لوگ اکثر بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ ہوا پانی آگ سورج اور دیوی دیوتاوں کی پوجا کرتے تھے۔ ایران میں آگ کی پوجا کی جاتی تھی۔ زات پات تفرقوں کا عروج تھا۔ شراب پینے اور جُوا کھیلنے کا عام رواج تھا۔
فلسطین اور عرب میں بھی یہودی موجود تھے۔ اگرچہ ایک خدا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان سے پہلے آنے والے پیغمبروں کو مانتے تھے لیکن انہوں نے اپنی آسمانی کتابوں میں ردوبدل کر ڈالا تھا۔ اور ان کے اخلاق میں گراوٹ آگئی تھی۔ دولت جمع کرنا ان کی اولین کوشش تھی۔ جس کے لیے جوٹھ، دغابازی، اور فریب سب جائز سمجھتے تھے۔ سود کا لین دین تھا۔ فیصلے میں انصاف نہیں بلکہ امیر اور طاقتور سے رعایت اور غریب پر ظلم و سختی کی جاتی تھی۔ مصر، روم، شام، یمن، اور کئی دوسرے ملکوں میں عیسائیت کے ماننے والے تھے۔ لیکن انہوں نے بھی اپنی آسمانی کتاب انجیل میں ردوبدل کر دیا تھا۔ وہ ایک نہیں تین خدا مانتے تھے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہتے تھے۔ عرب کے لوگ گندمی رنگ کے ہوتے تھے۔ اونچی پیشانی، مضبوط جسم سیاہ آنکھوں اور تیز نظر والے یہ لوگ بہت بہادر، مہمان نواز، آزادی پسند دریا دل اور بات کے پکے تھے۔ ان خوبیوں کے ساتھ ان میں بہت سے برائیاں بھی موجود تھی۔ یہ لوگ کھلے بندوں شراب پیتے تھے۔ جوا کھیلتے تھے۔ بےحیائی کے کام کرتے تھے۔ سود کھاتے اور راہ چلتے قافلوں کولوٹ لیتے تھے۔ بعض ظالم اپنی بیٹیوں کو زندہ زمین میں گاڈ دیتے تھے۔ بعض انہیں کسی گہرے کنوئیں یا پہاڑ کی چوٹی سےدھکا دے کر مار ڈالتے تھے۔ ان میں زیادہ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ ہر قبلیے کا اپنا بُت ہوتا تھا۔ کچھ لوگ بتوں کے علاوہ چاند، سورج، ستاروں، درختوں، غاروں اور پہاڑی چٹانوں کو بھی پوجتے تھے۔ انہوں نے اللہ کے گھر کعبہ میں ۳۶۰ بُت رکھ دیے تھے۔ اور اس کو دنیا کا سب سے بڑا بُت خانہ بنا ڈالا تھا۔
مکہ پر حملہ کرنے والے ابرہہ ااور اس کی فوج کو برباد ہوے پچاس دن گزر گئے تھے۔ ربیع الاول کا مہینہ تھا جاڑا ختم ہو چکا تھا اور بہار ?کا موسم شروع ہو چکا تھا درختوں میں کونپلیں پھوٹ رہی تھیں۔ کہ ایک دن جب رات کا اندھیرا دور ہورہا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ مکہ شریف کے اونچے پہاڑوں پر صبح کا نور بکھر رہا تھا۔ اس صبح بی بی آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر اندھیرے کو اجالے میں بدلنے کے لیے ظلم و ستم کو ختم کرنے کےلیے دین کا پرچم بلند کرنے کے لیے اللہ ایک ہے وہی عبادت کے لائق ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے دنیا کو یہ سچا پیغام دینے کے لیے بیٹیوں کو عزت و زندگی بخشنے کے لیے شراب، جوے، جوٹھ، بے حیائی کے خاتمے کے لیے انسانیت کا پیغام دینے کے لیے اس دنیا میں ہمارے رسول ﷺ اُمت کے غم خار، اُمت کو بخشوا نے والے، انصاف کی شمع روشن کرنے والے، تمام انبیاءکرام کے امام، یثرب کو مدینہ بنانے والے، دنیا بھرمیں دین حق کا پیغام پہنچانے والے، نماز، روزہ، زکواۃ،حج، عمرہ ، کی تعلیم دینے والے، اللہ کی روشن کتاب قرآن مجید دنیا میں لانے والے، اللہ کے آخری نبی ہمارے رسول پاکﷺ کی ولادت اس دنیا میں ربی حبلی اُمتِ کہتے ہوے ہوئی۔ ہر طرف نور پھیل گیا۔ آپ ﷺ کی پیدائش سے قبل آپ ﷺ کی والدہ نے خواب میں دیکھا فرماتی ہیں خَرَجَ مِنَّیِ نُوْرّ اَّضَائَتْ لَہٗ قُصُوْرُالشَّامْ کہ مجھ سے ایک نور نکلا ہے جس سے بہت دور ملک شام کے محلات روشن ہوے” ۔ بی بی آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں۔ جب آپ ﷺ پیدا ہوے تو مجھے یوں معلوم ہوا میرے اندر سے ایک نور نکلا جس سے مشرق و مغرب روشن ہو گئے ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ آپ ﷺ کی پیدائش کے وقت بی بی آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس تھیں۔ یہ فرماتی ہیں۔ جب آپ ﷺ دنیا میں تشریف لاے جس طرف نظر جاتی نور ہی نور نظر آتا۔ آپ ﷺ کا نام محمد ﷺ آپ کے دادا عبدالمطلب نے رکھا آپ کا نام احمد ﷺ بھی ہے جو آپ کی والدہ نے خواب میں اشارہ معلوم کر کے رکھا۔ آج کا یہ دن بہت ہی مبارک ہے کیوں کہ آج اپریل کی بیس تاریخ بھی ہے اور پیر کا دن بھی ہے۔ اللہ تعالی آپ ﷺ کے یوم ولادت کے صدقے ہمارے گناہوں کو معاف کرے۔ اللہ آپ ﷺ کے یوم ولادت کے صدقے میری اورتمام اُمت مسلمہ کی عاقبت بہتر فرماے۔ لیاقت علی چودھری۔۔
