ایک صدی سےعالمی اعتبارسےدعوت وتبلیغ کےاعتبار سےمسلمانوں میں دین کی روح پھونکنےاور معاشرےکو آلودگیوں مثلا شراب, زنا,رشوت,چوری,ڈکیتی,قانونی پائمالی وغیرہ جیسی اور بہت ساری دیگربرائیوں سےپاک کرنےمحنت کررہاہےجوعالمی میڈیااور خود سارےملکوں کی حکومتوں کوبھی کرنی چاہیں تھیں مگریہ بوجھ آج تک عالمی اعتبارسےمرکزنظام الدین کےفیض یافتہ لوگوں نے اٹھارکھاہے اس میڈیاکو یہ سمجھ میں نہیں آیاکہ تبلیغی اصولوں میں سے ایک بڑا اصول ہے حکومتی نظام کو نہ چھیڑناپھرکیسےمیڈیاوالوں نے گلاپھاڑپھاڑ کریہ بات کہی کہ تبلیغ کےفیض یافتہ لوگ اسلامی نظام کی بالادستی کی بات کرتےہیں کب کی کس نےکی آپ پوری دنیامیں ایک تبلیغ والاایسانہیں دکھاسکتےجس نے کسی بھی جگہ اسلامی نظام کی بالادستی کی بات کی ہواور اگرکی ہوگی تو یاتووہ شخص کسی اجنسی کاآدمی رہاہوگایاپھرتبلیغ والاہی نہ ہوگا تبلیغ پرجو اعتراضات آج تک ہوئےہیں انمیں سے ایک اعتراض یہ بھی ہےکہ یہ اسلامی نظام یاجہاد کی بات نہیں کرتے یہ وہ طبقہ ہےجس نےکبھی بھی کسی بھی حکومت کےخلاف کسی بھی طرح کی کوئی بات نہیں کی حالانکہ تبلیغی جماعت تعدادکےاعتبارسےپوری دنیامیں سب سے ذیادہ ہے اور دنیاکاکوئی بھی ملک تبلیغی جماعت سے خالی نہیں لہذامرکزی حکومت سےگذارش ہےکہ خدارا مسلمانوں کوکم ازکم اس موقع پرٹارگیٹ نہ کیاجاوےکروناوائرس انسانوں کے خلاف ایک بہت بڑاقہرہےاسمیں نہ ہندوٹارگیٹ ہےنہ مسلمان ! بلکہ ٹارگیٹ انسان ےوہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتاہوکسی بھی رنگ سےمتعلق ہووہ کسی بھی ملک کا ہو وہ کوئی بھی زبان بولتاہو
لہذاملکی مرکزی حکومت سےبلکہ خود مودی جی سے گذارش ہےکہ ملکی میڈیاکو کم ازکم اس وقت تو منافرت سے روکیں جب کروناوائرس کےتیرکانشانہ ہم سب انسانوں کی جانب ہےاوراگراس مصیبت کی گھڑی میں بھی منافرت کی راج نیتی کی جاتی رہی اور ہندومسلم اتحاد کوپارہ پارہ کیاجاتارہاتو بعید نہیں کہ یہ منافرت ملک کےٹکڑےٹکڑےکردے پھرانتہائی غور کرنےکامقام ہے کہ اگرمرکزنظام الدین میں انتظامیہ کی اطلاع کے بغیر(جیساکہ الزام لگایاگیاہے)آج تک لوگ اتنی بڑی تعداد میں چھپےہوئے تھےتوخفیہ اداےکہاں تھے پولس کہاں تھی اجنسیاں کہاں تھیں میڈیانے دس دن کیوں اس راز کو چھپائےرکھا پھرتو یہ ساراکیاکرتایا انتظامیہ اور میڈیاکے سر آئیگاعلاوہ ازیں بھی کچھ سیاسی راز ہیں جن کاہمیں علم ہےانہیں میڈااور انتظامیہ دفن کرگئی ہمارےمنہ سے بھی کبھی انکےخلاف آواز نہ نکلےگی اس لیےمیڈیاسےگذارش ہیکہ کہ اس وقت چٹخارےدارمسالہ لگانےکی کوئی ضرورت نہیں اب ہندوستان کابچہ بچہ میڈیاکی غداری,یکطرفہ بیان بازی اور اقلیتوں کاخون چوسنےکی مکاری سےاچھے طریقے سے واقف ہےاللہ سب دیکھ رہاہےفیصلہ کرےگاان شاءاللہ اس کےہاں دیرضرورہےاندھیرنہیں لہذا انسانی قدروں کی حفاظت پرتوجہ دیجیےمحبت ومودت ہمدردی وبھائی چارگی پرزور دیجیے انسانی ہمدردی کےپیش نظراس لاکڈاؤن کےدورمیں خوب انسانیت کی خدمت کیجیےملک کی سالمیت کےلیےکوشاں رہیےیہ ملک مختلف قسم کےپھولوں سےآراستہ وپیراستہ ہی اچھالگے گا کوئی چمن اور گلستان تب تک مکمل نہیں ہوپاتاجب تک اسمیں مختلف قسم کی پھول نہ ہوں یہاں ایک ہی اللہ کو مختلف اندازمیں پکارنےوالےپکارتےہیں تو مالک ہرایک کو جوب دیکر اسکی ہرطرح کی تمنائیں پوری کررہوہوتاہےاللہ تعالی سے دعاہیکہ یہ ملک اپنی تمام تررعنائیوں کےساتھ باقی رہے۔۔۔۔۔۔۔آمین بجاہ سیدالمرسلن تحریر:مولانامحمدعلی قاسمی سرپنچ پنچایت موری بونجواہ کشتواڑجموں وکشمیر8803400020