GNS ONLINE NEWS PORTAL

چاپلوسی کلچر اور پونچھ کی این جی اوز

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

پونچھ کی مٹی کو زرخیز مٹی کہا جاتا ہے اور اس کی مثال ہر شعبہ زندگی میں ملتی ہے بہت سارے لوگوں نے یہاں سے اٹھ کر ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر نام کمایا ہے مگر چند سال قبل سے یہاں ایک سلسلہ شروع ہوا جو آج اس قدر عروج پکڑ چکا ہے کہ اب اس کا خاتمہ بالکل مشکل لگ رہا ہے میری مراد ہے یہاں کے چاپلوسی کلچر سے کیونکہ ضلع میں بیشتر ایسی غیر سرکاری تنظیمیں ہیں جو اپنے آپ کو انتظامیہ کے اعلیٰ ترین چمچوں میں مانتے ہیں حالانکہ کہا تو یوں جاتا ہے کہ چمچہ جس بھی برتن میں ہو اسے خالی کر دیتا ہے مگر ہماری انتظامیہ شاید اس حقیقت سے ابھی ناآشنا ہے۔ اگر حالات حاضرہ کو دیکھا جاۓ تو اس وقت پوری دنیا ایک بحران سے گزر رہی ہے اس وقت مختلف تنظیمیں لوگوں کی امداد کے لیے اقدامات کر رہی ہیں جو یقیناً قابل داد عمل ہے جس کی سراہنا ہونی چاہیے مگر کچھ خود غرض عناصر اس وقت لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر انہیں یرغمال بنا کر فوٹو سیشن کرنے میں مشغول ہیں میرا ان‌لوگوں سے سوال ہے کہ وہ ایک بار اپنے آپ کو ان مجبور لوگوں کی جگہ رکھ کر ضرور سوچیں اگر انہیں پھر بھی اچھا لگے تو ان کی سوچ انہیں مبارک۔ اس چاپلوسی کلچر میں کئی نا کئی ہماری انتظامیہ کے کچھ افسران کا بھی اہم رول ہے جو ان خود غرض عناصر کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوۓ ہیں۔ اس چاپلوسی کلچر کا سیدھا نقصان ان لوگوں کو ہوتا ہے جو حقیقی معنوں میں کام کرنا چاہتے ہیں میرے ایک دوست ہیں جو صدق دلی سے کام کرتے ہیں اور فوٹو گرافی کلچر و چاپلوسی کلچر سے دور دور تک واسطہ نہیں رکھتے آج جب ان سے بات ہوئی تو یقین جانیے ان کی بات نے میرے بھی رونگٹے کھڑے کر دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب لوگوں کو بنیادی ضروریات تقسیم کیں تو انہیں انتظامیہ کے کسی اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ان کے خلاف کاروائی ہو سکتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ان کی بات سن کر انہوں نے ضلع کے ایک اعلیٰ ذمہ دار عہدیدار سے بات کی کہ “انہوں نے لوگوں کو کچھ سامان دیا ہے مگر اب انہیں کئی سے یہ بات سننے کو‌ ملی ہے کہ آپ کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے” تو اس آفیسر کا جواب تھا کہ ” آپ لوگ محض چاپلوسی اور سستی شہرت کے لیے یہ سب کرتے ہو” یقین جانیے یہ بات مجھے ناگوار گزری اب بھی اگر آپ کو چاپلوسی کلچر سے ہمدردی ہے تو اپنی راہ پر آگے بڑھیے ورنہ ایک بار اپنے ضمیر کی آواز سن لیں اور چاپلوسی و فوٹو گرافی کلچر کو مذید بڑھاوا دیں تاکہ یہ آگے چل کر کئی دم نہ توڑ دے۔
تحریر جرنلسٹ تنویر پونچھی

Comments are closed.

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

1 7 0 7 6 3
Users Today : 76
Users Yesterday : 222