GNS ONLINE NEWS PORTAL

جموں وکشمیر اپنی پارٹی‘ کا اعلان ،30سیاسی رہنما شامل دفعہ370کی منسوخی کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں*سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت،فیصلے کا انتظار کرنا ہوگا ،موجودہ وقت میں بخشی نظریہ کی ضرورت :بخاری

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

سرینگر؍8 ،مارچ؍

جموں وکشمیر کے سابق وزیر مالیات سید الطاف بخاری نے اتوار کواپنی سیاسی پارٹی ’جموں وکشمیر اپنی پارٹی ‘ کی تشکیل کا با ضابط طور پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ370کی منسوخی کے فیصلے کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت ہے ،لہٰذا ہمیں فیصلے کا انتظار کرنا ہوگا ۔مرحوم غلام محمدبخشی کو نظریہ سازسیاسی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سید الطاف بخاری نے کہا کہ موجودہ وقت

،موجودہ وقت میں بخشی نظریہ کی ضرورت :بخاری

میں مرحوم بخشی کے سیاسی واقتصادی نظریہ کی ضرورت ہے ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس ) کے مطابق جموں و کشمیر کے سابق وزیر مالیات سید الطاف بخاری نے اتوار کو اپنی سیاسی پارٹی ’اپنی پارٹی ‘ کی تشکیل کا باضابط طور پر اعلان کیا۔سید الطاف بخاری کی ’اپنی پارٹی‘ خاص طور پر خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب جموں وکشمیر کے3 سابق وزرائے اعلی پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے )کے تحت نظر بند ہیں اور وادی میں سیاسی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں۔انہوں نے اپنی نئی سیاسی پارٹی کا اعلان اپنی رہائش گاہ واقع شیخ باغ لالچوک پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران درجنوں سیاسی رہنمائوں کی موجودگی میں کیا ۔اس موقع پر سید بخاری نے کہا کہ یہ ایک خوشی کا موقع ہے کہ آخر کار ہم اپنی پارٹی کا اعلان کررہے ہیں،جس کو ’اپنی پارٹی ‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔ان کا کہناتھا ’ہم پر بہت زیادہ ذمہ داری ہے کیونکہ توقعات اور چیلنج بہت زیادہ ہیں، میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ میرا ارادہ مضبوط ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ5اگست کے بعد ، بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے،لوگ مایوسی کا شکارہیں ، سیاحت کم ہوکر صفر ہوگئی ہے اور مقامی صنعتیں بند ہوگئی ہیں، چیلنج بہت بڑے ہیں، اب یہ دیکھنا ہے کہ ہم ان کو کیسے بحال کر سکتے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ اُنکی پارٹی کی ساری توجہ جموں وکشمیر کی تعمیر وترقی پر مرکوز رہے گی ۔سید الطاف بخاری نے کہا ’اپنی پارٹی کا ایجنڈا اٹانامی یا سیلف رول نہیں ہے بلکہ ہماری کا کور ایجنڈا محض تعمیروترقی ہے اور اُنکی سیاست سچائی پر مبنی ہوگی ‘ ۔انہوں نے کہا ’وہ نئی دہلی اور کشمیر کے درمیان اعتماد سازی کی فضاء کو قائم کرنے کیلئے کوششیں کریں گے ،کیونکہ ماضی میں نئی دہلی اور کشمیر جبکہ جموں اور کشمیر کے درمیان عدم اعتماد پایا جاتا تھا اور وہ اس کو دور کرنے کی کوششیں کریں گے ۔’پارٹی میں این سی ،پی ڈی پی اور کانگریس کے سابق سیاسی رہنما کی شمولیت پر ان کا کہناتھا ’اپنی پارٹی خاندانی پارٹیوں کی طرح کام نہیں کرے گی ، پارٹی کا صدر باری باری پر منتخب ہوتا رہے گا ‘۔دفعہ370کی تنسیخ کے فیصلے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سید الطاف بخاری نے کہا ’دفعہ370کی تنسیخ کے بعد لوگوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے ،ہم نے نئی پارٹی کی تشکیل عوامی مشکلات کے ازالہ کیلئے دی ‘۔ان کا کہناتھا کہ’دفعہ370کی تنسیخ کے فیصلے کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا گیا ہے ،یہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے ،فیصلے کا انتظار کرنا ہو گا ،میں اور کوئی رائے زنی نہیں کر نا چاہتا ہوں ‘۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’دفعہ370کی منسوخی کو فیصلے کواگر تسلیم نہیں کروں گا ،تو یہ فیصلہ تبدیل ہو گا کیا؟‘۔جب اُن سے پوچھا گیا کہ آپ کا رول جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعظم مرحوم غلام محمد بخشی کے ساتھ جوڑا جاتا ہے ،تو انہوں نے کہا’مرحوم غلام محمد بخشی کے پاس سیاسی نظریہ اور اقتصادی نظریہ تھا ،ایسے نظریہ کی موجودہ وقت میں کافی ضرورت ہے ‘۔یاد رہے کہ مرحوم غلام محمد بخشی کی جموں وکشمیر کی سیا سیات میں اُس وقت انٹری ہوئی جب پنڈت جواہر لعل نہرو نے مرحوم شیخ عبداللہ کو1953میں جیل میں ڈال دیا ۔ان کا کہناتھا’لوگوں کو مشکلات ہیں ،اُن کا ازالہ ہونا چاہئے ،ہم نے دہلی کیساتھ چلنا ہو گا ،جو بھی مرکز میں حکومت ہو‘۔پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سیاسی رہنمائوں کو دوسرے افراد کی نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا ’سیاسی رہنمائوں کو رہا کیا جانا چاہئے ،پی ایس اے کسی پر عائد نہیں ہو نا چاہئے ،ان افراد پر بھی پی ایس اے عائد کرنے تشویش کا اظہار ہونا چاہئے ،جو سیاسی رہنما نہیں ‘۔ان کا کہناتھا ’میں نے سیاست میں از خود قدم رکھا اور میں دوسروں کے آرڈرس پر نہیں چلتا ‘۔ان کا کہناتھا کہ’ہم چاہتے ہیں کہ سرینگر اور نئی دہلی کے درمیان عدم اعتماد ختم ہونا چاہئے ،ہم اس مرحلے میں ہیں ،جہاں کشمیر اور جموں دونوں ریاستی درجہ کی بحالی اور ڈومیسائیل حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں ‘۔ان کا کہناتھا’اگر ہم اپنے مسائل پر آواز بلند نہیں کریں گے ،تو ہمارے لئے کون آواز بلند کرے گا ؟‘۔الطاف بخاری نے کہا’ہم جموں وکشمیر کے شہری ہیں ،بعد ازاں ہم کسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں ،ہماری پارٹی تجربہ کار اور نئے چہروں کا مرکب ہے ‘۔ انہوں نے کہا ’اپنی پارٹی ۔۔قو می لبادے میں علاقائی پارٹی ہے ‘ ۔پریس کانفرنس میں نیشنل کانفرنس (این سی)، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) ، کانگریس اور بی جے پی سمیت مختلف دیگر جماعتوں کے سیاستدان موجود تھے۔جن میں نمایاں نام وجئے بکایا ، رفیع میر (این سی)، عثمان مجید (سابق کانگریس ایم ایل اے)، غلام حسن میر (سابقہ آزاد ایم ایل اے)، جاوید حسین بیگ ، دلاور میر ، نور محمد ، عبدالماجد ہیں،عبدالرحیم راتھر (پی ڈی پی)، گگن بھگت (بی جے پی)اور کانگریس سے منجیت سنگھ اور وکرم ملہوترا،چودھری ذولفقار ،جگموہن سنگھ رینا وغیرہ شامل ہیں ۔یاد رہے کہ سید الطاف بخاری اور دیگر سیاسی رہنما وں نے جنوری کی7تاریخ کو لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو سے ملاقات کی تھی۔ 9جنوری کو غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد الطاف بخاری کی نئی جماعت کے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں۔ تاہم بخاری اور دیگر رہنماوں نے تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ تاہم اگر ضرورت پڑی تو جماعت کی تشکیل دی جا سکتی ہے۔

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

1 2 0 6 5 4
Users Today : 96
Users Yesterday : 47