دربار لارشریف تمام مذہب کے نصب العین حق پرستی خداپرستی اور سچائی کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ یہ درگا ہ عالی اور اس درگاہ کے جان نشین حضرت مرحومین کسِی خاص فرقے یا قوم کے ساتھ خصو صی طور پر والبستہ تصور نہیں کئے جاسکتے تھے۔ دربار ھذا کے بزرگان دین مرحومین۔غریب اور امیر۔ معززو حقیر ھر طبقہ اے ِ فکرکے انسانوں کے ساتھ یکساں سلوک رکھتے تھے۔ اگر ہم اپنی عقل کی نظر خالق اے کائنات کی طرف اُٹھایئن۔تو اس خدا کے جلال اور عظمت کی کرینن لارر شریف کی گدی کے جانشینوں حضراتء مرحومین پر خدا کی رحمتوں کا نزول اس طرح مراتب دکھائی دیتا ہے۔ ایک طرف دولت۔مال۔۔جاہ حشمت فضل و کمال اور سیاست کا سلسِلہ متواتر عروج پر اور دوسری طرف روحانیت۔عبادت گزاری۔مذہبی و دینی رواداری فقر و فاقہ۔ ریاضت چلہ نشیسنی عملی رنگ نقشبندیا اور بغیر مذہب و ملت رنگ و نسل ھر طبقہ اے فکر کی انسانی زندگیوں میں کردارنگاری کی شفافیت کا جذبہ پیدا کرنا۔ ولایت کی سب سے بڑی نشانیوں کا وجود روزِ روشن کی طرح نظر آتا ہے۔حضرت میاں بشیر صاحب مرحوم اسی طریقت نقشبند یا لارشیرف کی تیسری کڑی میں منسلک تھے۔حضرت میاں بشیر صاحب اپنی قیدِحیات میں دین کی تلاش انسانی عقل میں کرتے تھے۔
