جی این ایس آنلائن نیوز پورٹل
دی ایماندار منافق Facbook User
میاں الطاف صاحب ہم سب کیلئے محترم، ہمارے پیر،مرشد اور سائیں ہیں۔ آپ جموں وکشمیر کے عظیم گھرانے خانوادہ لار شریف کے چشم و چراغ ہیں۔ جس خاندان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی خدمات کے سب لوگ معترف ہیں۔ خاص طور پر پسماندہ گوجر بکروال قبیلے کیلئے اس خاندان کی خدمات قابلِ ستائش ہیں۔ میاں صاحب بذات خود ایک شریف النفس، بااخلاق، دیانتدار اور صاف گو شخص ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں اور مذہبی حلقوں میں انکو یکساں مقبولیت بھی حاصل ہے۔ ایک بڑی درگاہ کے گدی نشیں اور روحانی شخصیت ہونے کے ناطے ہر قبیلے برادری، مذہب اور علاقے کے لوگ انکا ادب و احترام کرتے ہیں۔
فی الحال میاں صاحب اننت ناگ راجوری پارلیمانی حلقہ انتخاب سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کیلئے اترے ہیں۔ مگر پیر پنجال کے مختلف سیاسی حلقوں میں یہ مدعا زیر بحث ہے کہ ہمیں میاں صاحب کی حمایت کرنی چاہیے یا نہیں۔ کیونکہ جس پارٹی کے وہ امیدوار بن کر آئے ہیں پیر پنجال میں اس پارٹی کیلئے عموماً تاثرات اچھے نہیں ہیں۔ اور ہوں بھی کیسے اس پارٹی کے پاس پیر پنجال کے لوگوں کو دکھانے کیلئے کچھ خاص ہے نہیں کہ ان ترقیاتی کاموں کے عوض وہ ووٹ مانگنے کی حقدار ہو۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ نیشنل کانفرنس نے پیر پنجال کے ساتھ ہمیشہ سوتیلا سلوک کیا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ ہمیشہ ووٹ بنک کی اور تقسیم کرو حکومت کرو کی پالیسی اختیار کی ہے خاص کر گوجر پہاڑی کو آپس میں لڑوا کر۔ جو لوگ جموں وکشمیر کے بٹوارے کی تاریخ سے دلچسپی رکھتے ہیں یقیناً انہیں معلوم ہوگا کہ پونچھ راجوری کی تقسیم کے حوالے سے شیخ عبداللہ صاحب کا کیا رول رہا ہے۔ گوجر جاٹ کانفرنس اور مسلم کانفرنس کے مقابلے میں نیشنل کانفرنس کو کھڑا کرنے اور پھر جموں راجوری اور پونچھ کی بڑی مسلم سیاسی قیادت کو بزور طاقت، چالاکی اور عیاری سے اُس پار دھکیلنے میں شیخ صاحب اور انکی نیشنل کانفرنس کا کیا رول رہا ہے پونچھ راجوری والے بھولے نہیں ہیں۔ پونچھ راجوری کو تقسیم کرنے اور گوجر پہاڑی کی سیاسی طاقت کو کمزور کرنے میں شیخ صاحب کا اور نیشنل کانفرنس کا کردار بدنیتی اور تعصب سے بھرا پڑا ہے۔ اگر کسی کو حقائق جاننے ہیں تو وہ چوہدری غلام عباس کی کتاب ” کشمکش ” کا مطالعہ کرے۔
علاوہ ازیں گوجر بکروالوں کو صرف اور صرف ایک ووٹ بنک کے طور پر استعمال کرنے، ان پر اعلانیہ طور پیسے کے عوض ووٹ بیچنے کا الزام لگانے اور inter-district recruitment پر روک لگا کر ہزاروں نوجوانوں کا گلا گھونٹنے جیسے سیاہ کارناموں سے نیشنل کانفرنس کا دامن بھرا ہوا ہے۔ اب میاں صاحب پیر پنجال والوں کو بتائیں کہ ہم کس بنیاد پر نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیں۔ آپ ہمارے لیے محترم مگر نیشنل کانفرنس نامنظور۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پارٹی کے محتاج نہیں ہیں اور نہ ہی شیخ خاندان کے غلام ہیں اور نہ کسی کی ڈکٹیشن کے ماتحت ہیں۔
میاں صاحب آپ آزاد امیدوار بن کر میدان میں اتریں پونچھ راجوری کی عوام آپ کو اپنے سروں پر بٹھائے گی۔ پیر پنجال کا فرد فرد دل و جاں سے آپکا استقبال کرے گا اور بغیر کسی تردد کے آپکی حمایت کریگا۔ مگر آپ جس پارٹی کے امیدوار بن کر تشریف لائے ہیں انکا ہمارے تیئں جو رویہ رہا ہے یقیناً اس کے متعلق سوالات ہونگے۔
اگر نیشنل کانفرنس ہم سے ووٹ مانگنے آئی ہے تو کیا ووٹر ہونے کی حیثیت سے سوال پوچھنا اور سوال اٹھانا ہمارا جمہوری حق نہیں ہے۔؟ یا پھر نیشنل کانفرنس اب بھی یہی سمجھتی ہے کہ پیر پنجال والے بکاؤ مال ہیں اس لیئے سرینگر کے بڑے ہوٹلوں میں بیٹھ کر انکی بولی لگائیں گے اور ایک مذہبی و روحانی شخصیت کو امیدوار بنا کر ایک بار پھر پیر پنجال والوں کے جزبات سے کھیلنے کی گھناؤنی حرکت کریں گے؟ یہ جانتے ہوئے بھی کہ میاں صاحب بذات خود اس کے لئیے تیار نہیں ہیں۔ اگر نیشنل کانفرنس پیر پنجال کیلئے اتنی مخلص تھی تو میاں صاحب کے انکار کے بعد وہ کسی پیر پنجال کے لیڈر کو ہی اپنا امیدوار بناتی مگر ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ نیشنل کانفرنس کی نظر صرف ووٹ بنک پر ہےاس لیے میاں صاحب کو زبردستی اتارا گیا صرف اپنے ووٹ بنک کی سیاست کی خاطر۔
جن گوجروں پر ایک مہینے پہلے ووٹ بیچنے کا الزام لگا رہے تھے انہیں کے ووٹوں پر نظر رکھ کر اپنی سیاسی روٹیاں سیکنے کیلئے آ گئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ گوجر بکروال اتنے بیوقوف اور مورکھ ہیں کہ وہ یہ سب بھول جائیں گے۔گوجر بکروال قبیلے کے سیاسی دانشوروں اور نوجوانوں کو بھی اس پر سوچنا ہو گا۔
میاں صاحب ہم پیر پنجال والوں کی آپ کے دربار اقدس میں یہ عرض ہے کہ آپ ہی بتائیں ہم کس بنیاد پر نیشنل کانفرنس کو ووٹ دیں۔؟ کیا آپ نیشنل کانفرنس کے متعلق ہمارے جو گلے شکوے اور خدشات ہیں انہیں دور کریں گے۔؟ پارٹیاں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ مانگتی ہیں جسطرح BJP پیر پنجال میں پہاڑیوں کو ایس ٹی دینے، گوجر بکروال قبیلے کو DDC,,BDC الیکشن میں سیاسی ریزرویشن دینے اور مودی گورنمنٹ میں دی جانے والی فلاحی اسکیموں کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہی ہے، PDP بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی، مغل روڈ، چکاں دا باغ آمدورفت اور تجارت، ٹرائبل منسٹری، اور ٹرابلز کیلئے آواز بلند کرنے کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہی ہے سوال یہ ہیکہ NC کس بنیاد پر پیر پنجال والوں سے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ؟؟ ویسے بھی TADA, POTA, AFASPA, Pallet Gun, Election’s rigging, اور PSA جیسے سیاہ کارناموں کا سہرا نیشنل کانفرنس کے سر ہی جاتا ہے۔۔ معذرت مگر سوال اٹھائے جائیں گے
خواب سے بیدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر
پھر سلا دیتی ہے اسکو حکمراں کی ساحری