Day: January 7, 2021

  • وفات سے 3 روز قبل جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے، ارشاد فرمایا کہ

    وفات سے 3 روز قبل جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے، ارشاد فرمایا کہ


    “میری بیویوں کو جمع کرو۔”
    تمام ازواج مطہرات جمع ہو گئیں۔
    تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:
    “کیا تم سب مجھے اجازت دیتی ہو کہ بیماری کے دن میں عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے ہاں گزار لوں؟”
    سب نے کہا اے اللہ کے رسول آپ کو اجازت ہے۔
    پھر اٹھنا چاہا لیکن اٹھہ نہ پائے تو حضرت علی ابن ابی طالب اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما آگے بڑھے اور نبی علیہ الصلوة والسلام کو سہارے سے اٹھا کر سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے کی طرف لے جانے لگے۔
    اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس (بیماری اور کمزوری کے) حال میں پہلی بار دیکھا تو گھبرا کر ایک دوسرے سے پوچھنے لگے
    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
    رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟
    چنانچہ صحابہ مسجد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور مسجد شریف میں ایک رش لگ ہوگیا۔
    آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا پسینہ شدت سے بہہ رہا تھا۔
    حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کسی کا اتنا پسینہ بہتے نہیں دیکھا۔
    اور فرماتی ہیں:
    “میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک کو پکڑتی اور اسی کو چہرہ اقدس پر پھیرتی کیونکہ نبی علیہ الصلوة والسلام کا ہاتھ میرے ہاتھ سے کہیں زیادہ محترم اور پاکیزہ تھا۔”
    مزید فرماتی ہیں کہ حبیب خدا علیہ الصلوات والتسلیم
    سے بس یہی ورد سنائی دے رہا تھا کہ
    “لا إله إلا الله، بیشک موت کی بھی اپنی سختیاں ہیں۔”
    اسی اثناء میں مسجد کے اندر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں خوف کی وجہ سے لوگوں کا شور بڑھنے لگا۔
    نبی علیہ السلام نے دریافت فرمایا:
    “یہ کیسی آوازیں ہیں؟
    عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! یہ لوگ آپ کی حالت سے خوف زدہ ہیں۔
    ارشاد فرمایا کہ مجھے ان پاس لے چلو۔
    پھر اٹھنے کا ارادہ فرمایا لیکن اٹھہ نہ سکے تو آپ علیہ الصلوة و السلام پر 7 مشکیزے پانی کے بہائے گئے، تب کہیں جا کر کچھ افاقہ ہوا تو سہارے سے اٹھا کر ممبر پر لایا گیا۔
    یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا آخری خطبہ تھا اور آپ علیہ السلام کے آخری کلمات تھے۔
    فرمایا:
    ” اے لوگو۔۔۔! شاید تمہیں میری موت کا خوف ہے؟”
    سب نے کہا:
    “جی ہاں اے اللہ کے رسول”
    ارشاد فرمایا:
    “اے لوگو۔۔!
    تم سے میری ملاقات کی جگہ دنیا نہیں، تم سے میری ملاقات کی جگہ حوض (کوثر) ہے، خدا کی قسم گویا کہ میں یہیں سے اسے (حوض کوثر کو) دیکھ رہا ہوں،
    اے لوگو۔۔۔!
    مجھے تم پر تنگدستی کا خوف نہیں بلکہ مجھے تم پر دنیا (کی فراوانی) کا خوف ہے، کہ تم اس (کے معاملے) میں ایک دوسرے سے مقابلے میں لگ جاؤ جیسا کہ تم سے پہلے (پچھلی امتوں) والے لگ گئے، اور یہ (دنیا) تمہیں بھی ہلاک کر دے جیسا کہ انہیں ہلاک کر دیا۔”
    پھر مزید ارشاد فرمایا:
    “اے لوگو۔۔! نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، اللہ سےڈرو۔ نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو۔”
    (یعنی عہد کرو کہ نماز کی پابندی کرو گے، اور یہی بات بار بار دہراتے رہے۔)
    پھر فرمایا:
    “اے لوگو۔۔۔! عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میں تمہیں عورتوں سے نیک سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔”
    مزید فرمایا:
    “اے لوگو۔۔۔! ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ دنیا کو چن لے یا اسے چن لے جو اللہ کے پاس ہے، تو اس نے اسے پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے”
    اس جملے سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مقصد کوئی نہ سمجھا حالانکہ انکی اپنی ذات مراد تھی۔
    جبکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ وہ تنہا شخص تھے جو اس جملے کو سمجھے اور زارو قطار رونے لگے اور بلند آواز سے گریہ کرتے ہوئے اٹھہ کھڑے ہوئے اور نبی علیہ السلام کی بات قطع کر کے پکارنے لگے۔۔۔۔
    “ہمارے باپ دادا آپ پر قربان، ہماری مائیں آپ پر قربان، ہمارے بچے آپ پر قربان، ہمارے مال و دولت آپ پر قربان…..”
    روتے جاتے ہیں اور یہی الفاظ کہتے جاتے ہیں۔
    صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (ناگواری سے) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کی بات کیسے قطع کردی؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دفاع ان الفاظ میں فرمایا:
    “اے لوگو۔۔۔! ابوبکر کو چھوڑ دو کہ تم میں سے ایسا کوئی نہیں کہ جس نے ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی ہو اور ہم نے اس کا بدلہ نہ دے دیا ہو، سوائے ابوبکر کے کہ اس کا بدلہ میں نہیں دے سکا۔ اس کا بدلہ میں نے اللہ جل شانہ پر چھوڑ دیا۔ مسجد (نبوی) میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں، سوائے ابوبکر کے دروازے کے کہ جو کبھی بند نہ ہوگا۔”
    آخر میں اپنی وفات سے قبل مسلمانوں کے لیے آخری دعا کے طور پر ارشاد فرمایا:
    “اللہ تمہیں ٹھکانہ دے، تمہاری حفاظت کرے، تمہاری مدد کرے، تمہاری تائید کرے۔
    اور آخری بات جو ممبر سے اترنے سے پہلے امت کو مخاطب کر کے ارشاد فرمائی وہ یہ کہ:
    “اے لوگو۔۔۔! قیامت تک آنے والے میرے ہر ایک امتی کو میرا سلام پہنچا دینا۔”
    پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ سہارے سے اٹھا کر گھر لے جایا گیا۔
    اسی اثناء میں حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور ان کے ہاتھ میں مسواک تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو دیکھنے لگے لیکن شدت مرض کی وجہ سے طلب نہ کر پائے۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے سے سمجھ گئیں اور انہوں نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مسواک لے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے دہن مبارک میں رکھ دی، لیکن حضور صلی اللہ علیہ و سلم اسے استعمال نہ کر پائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسواک لے کر اپنے منہ سے نرم کی اور پھر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو لوٹا دی تاکہ دہن مبارک اس سے تر رہے۔
    فرماتی ہیں:
    ” آخری چیز جو نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے پیٹ میں گئی وہ میرا لعاب تھا، اور یہ اللہ تبارک و تعالٰی کا مجھ پر فضل ہی تھا کہ اس نے وصال سے قبل میرا اور نبی کریم علیہ السلام کا لعاب دہن یکجا کر دیا۔”
    أم المؤمنين حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا مزید ارشاد فرماتی ہیں:
    “پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ تشریف لائیں اور آتے ہی رو پڑیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھہ نہ سکے، کیونکہ نبی کریم علیہ السلام کا معمول تھا کہ جب بھی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لاتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم انکے ماتھے پر بوسہ دیتےتھے۔
    حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اے فاطمہ! “قریب آجاؤ۔۔۔”
    پھر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے کان میں کوئی بات کہی تو حضرت فاطمہ اور زیادہ رونے لگیں، انہیں اس طرح روتا دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے فاطمہ! “قریب آؤ۔۔۔”
    دوبارہ انکے کان میں کوئی بات ارشاد فرمائی تو وہ خوش ہونے لگیں۔
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے پوچھا تھا کہ وہ کیا بات تھی جس پر روئیں اور پھر خوشی اظہار کیا تھا؟
    سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کہنے لگیں کہ
    پہلی بار (جب میں قریب ہوئی) تو فرمایا:
    “فاطمہ! میں آج رات (اس دنیاسے) کوچ کرنے والا ہوں۔
    جس پر میں رو دی۔۔۔۔”
    جب انہوں نے مجھے بےتحاشا روتے دیکھا تو فرمانے لگے:
    “فاطمہ! میرے اہلِ خانہ میں سب سے پہلے تم مجھ سے آ ملو گی۔۔۔”
    جس پر میں خوش ہوگئی۔۔۔
    سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:
    پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو گھر سے باھر جانے کا حکم دیکر مجھے فرمایا:
    “عائشہ! میرے قریب آجاؤ۔۔۔”
    آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجۂ مطہرہ کے سینے پر ٹیک لگائی اور ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے فرمانے لگے:
    مجھے وہ اعلیٰ و عمدہ رفاقت پسند ہے۔ (میں الله کی، انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کی رفاقت کو اختیار کرتا ہوں۔)
    صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
    “میں سمجھ گئی کہ انہوں نے آخرت کو چن لیا ہے۔”
    جبرئیل علیہ السلام خدمت اقدس میں حاضر ہو کر گویا ہوئے:
    “یارسول الله! ملَکُ الموت دروازے پر کھڑے شرف باریابی چاہتے ہیں۔ آپ سے پہلے انہوں نے کسی سے اجازت نہیں مانگی۔”
    آپ علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا:
    “جبریل! اسے آنے دو۔۔۔”
    ملَکُ الموت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے، اور کہا:
    “السلام علیک یارسول الله! مجھے اللہ نے آپ کی چاہت جاننے کیلئےبھیجا ہے کہ آپ دنیا میں ہی رہنا چاہتے ہیں یا الله سبحانہ وتعالی کے پاس جانا پسند کرتے ہیں؟”
    فرمایا:
    “مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے، مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے۔”
    ملَکُ الموت آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے سرہانے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے:
    “اے پاکیزہ روح۔۔۔!
    اے محمد بن عبدالله کی روح۔۔۔!
    الله کی رضا و خوشنودی کی طرف روانہ ہو۔۔۔!
    راضی ہوجانے والے پروردگار کی طرف جو غضبناک نہیں۔۔۔!”
    سیدہ عائشہ رضی الله تعالی عنہا فرماتی ہیں:
    پھر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ہاتھ نیچے آن رہا، اور سر مبارک میرے سینے پر بھاری ہونے لگا، میں سمجھ گئی کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔۔۔ مجھے اور تو کچھ سمجھ نہیں آیا سو میں اپنے حجرے سے نکلی اور مسجد کی طرف کا دروازہ کھول کر کہا۔۔
    “رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔! رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!”
    مسجد آہوں اور نالوں سے گونجنے لگی۔
    ادھر علی کرم الله وجہہ جہاں کھڑے تھے وہیں بیٹھ گئے پھر ہلنے کی طاقت تک نہ رہی۔
    ادھر عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ معصوم بچوں کی طرح ہاتھ ملنے لگے۔
    اور سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ تلوار بلند کرکے کہنے لگے:
    “خبردار! جو کسی نے کہا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں، میں ایسے شخص کی گردن اڑا دوں گا۔۔۔! میرے آقا تو الله تعالی سے ملاقات کرنے گئے ہیں جیسے موسی علیہ السلام اپنے رب سے ملاقات کوگئے تھے، وہ لوٹ آئیں گے، بہت جلد لوٹ آئیں گے۔۔۔۔! اب جو وفات کی خبر اڑائے گا، میں اسے قتل کرڈالوں گا۔۔۔”
    اس موقع پر سب زیادہ ضبط، برداشت اور صبر کرنے والی شخصیت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالی عنہ کی تھی۔۔۔ آپ حجرۂ نبوی میں داخل ہوئے، رحمت دوعالَم صلی الله علیہ وسلم کے سینۂ مبارک پر سر رکھہ کر رو دیئے۔۔۔
    کہہ رہے تھے:
    وآآآ خليلاه، وآآآ صفياه، وآآآ حبيباه، وآآآ نبياه
    (ہائے میرا پیارا دوست۔۔۔! ہائے میرا مخلص ساتھی۔۔۔!ہائے میرا محبوب۔۔۔! ہائے میرا نبی۔۔۔!)
    پھر آنحضرت صلی علیہ وسلم کے ماتھے پر بوسہ دیا اور کہا:
    “یا رسول الله! آپ پاکیزہ جئے اور پاکیزہ ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔”
    سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر آئے اور خطبہ دیا:
    “جو شخص محمد صلی الله علیہ وسلم کی عبادت کرتا ہے سن رکھے آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا اور جو الله کی عبادت کرتا ہے وہ جان لے کہ الله تعالی شانہ کی ذات ھمیشہ زندگی والی ہے جسے موت نہیں۔”
    سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے ہاتھ سے تلوار گر گئی۔۔۔
    عمر رضی الله تعالی عنہ فرماتے ہیں:
    پھر میں کوئی تنہائی کی جگہ تلاش کرنے لگا جہاں اکیلا بیٹھ کر روؤں۔۔۔
    آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تدفین کر دی گئی۔۔۔
    سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
    “تم نے کیسے گوارا کر لیا کہ نبی علیہ السلام کے چہرہ انور پر مٹی ڈالو۔۔۔؟”
    پھر کہنے لگیں:
    “يا أبتاه، أجاب ربا دعاه، يا أبتاه، جنة الفردوس مأواه، يا أبتاه، الى جبريل ننعاه.”
    (ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ اپنے رب کے بلاوے پر چل دیے، ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ جنت الفردوس میں اپنے ٹھکانے کو پہنچ گئے، ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ ہم جبریل کو ان کے آنے کی خبر دیتے ہیں۔)
    اللھم صل علی محمد کما تحب وترضا۔
    میں نے آج تک اس سے اچّھا پیغا م کبھی پوسٹ نہیں کیا۔
    اسلۓ آپ سے گزارش کہ آپ اسے پورا سکون و اطمینان کے ساتھ پڑھۓ۔ان شاء اللہ, آپکا ایمان تازہ ہوجاۓگا۔“
    ثواب کی نیت سے فرض سمجھ کر کم از کم 10 گروپوں میں شیئر کریں ارو صدقہ جاریہ میں شامل ہوجائے.
    شکریہ

  • Haq Insaaf Council dissolves it’s all existing Bodies

    Haq Insaaf Council dissolves it’s all existing Bodies

    Poonch January 06 : The State Executive of Haq Insaaf Council held a virtual meet on Wednesday and dissolved it’s existing State and District Bodies with immediate effect, saying it is in the process of constituting a new team.

    “All existing bodies of Haq Insaaf Council upto block level stands dissolved with immediate effect,”Mohd Mashooq with the prior consent of State President said.

    He did not give any reason for the decision.

    He, however, said the HIC is in the process of replacing the existing bodies with a new team.
    Meanwhile a Steering Committee has been constituted which will be the highest policy making body.List of Steering Committee members include


    Adv Syed Zeshan Chief Patron,Adv Yasser Khan, Adv Zulkernain Ch, Adv Manzoor ul Haq Wani, Adv Murtaza Aqsir, Abdul Qayoom Wani,Dinesh Sharma,Ibrar Ch, Adil Butt, Mansoor Owais, Maninder Singh, Mehraj ud Din Bhat, Adv Jameel Ch, Advocate Alyas Khawaja, Adv Aijaz Iqbal Parihar, Javed Lone, Gurjeet Singh, Mohd Mashooq, Sajid Arai, Safeer Ali, Ikhlaaq Mehmood, Kamran Ali,Tahir Mustafa Malik,Sheikh Zameer,Shifait Yaseen.
    Steering Committee includes
    Eminent individuals from various fields in Jammu and Kashmir,members of disadvantaged social groups, such as SC, ST, OBC, Paharis and other disadvantaged communities.

  • AJKYF demands uniform fee for JKSSB vacancies and common syllabus for Graduate level posts.

    AJKYF demands uniform fee for JKSSB vacancies and common syllabus for Graduate level posts.

    RAMBAN January 06:– All J&K Youth Federation ( AJKYF ) expressed concern over looting of JKSSB aspirants in the name of advertisements time and again and questioned the UT Administration for charging of unlike fee from the aspirants for the same post and dissimilar syllabus for the same qualification in advertised posts.

    Muzaffar Malik, District Convenor, AJKYF said that the recruitment drive has many faults because of which aspirants are annoyed and angry which includes the advertisement of the same posts in different notifications, unlike fee and different syllabus for all the posts having same eligibility, uncertainty in matters of conducting examination and their results, uncertain examination schedule and many others.

    He further added that JKSSB should follow the pattern of SSC where candidates are required to fill only one form and to prepare a single syllabus for all posts having same eligibility criteria. JKSSB should also frame an examination calender which should be issued atleast 3 months prior to the conduct of examination which will help candidates to prepare constantly without the fear of any uncertainty. Otherwise candidates in J&K usually go through uncertainty in matters of Syllabus, conducting examination and their results.

    Imran Farhat, District Executive Member accused the recruiting agencies of Jammu Kashmir Service Selection Board (JKSSB) and Staff Selection Commission (SSC) for mismanagement of the examinations. There has been three recent advertisement notices by JKSSB wherein various departments had referred the same posts with same grade pay and selection procedure but still the aspirants are forced to fill separate forms with separate fee for each and every post. Even few years back the aspirants filled two different forms of different departments but the advertisement notice was same and they had to pay fee differently for the advertised forms and ultimately single admit card was issued for both the advertised posts. Likewise in the recent advertisement notices, an aspirant who hardly earned any money was called to deposit fee differently.

    Farhat further added that the aspirants who are eligible for 10 different posts have to deposit Rs. 3500 (Rs 350 per post) as per the application procedure even after knowing well that a single examination will take place.

    Recently an activist of Youth Federation had talked with the recruitment agency of the Service Selection Board and came to know that central agencies advertised all the posts together and call the examination as Common Graduate Level Examination, wherein an aspirant just have to deposit an amount of Rs. 100 for all the advertised posts and have to set preference accordingly and now the question arose that why Jammu Kashmir Service Selection Board ( JKSSB ) does not adopt the similar procedure even after downgrading J&K State to Union Territory and adopting central laws.

    All J&K Youth Federation (AJKYF) urged upon the Central Government in general and the UT administration of J&K in particular to save the aspirations and future of the educated unemployed youth by providing them reasonable relief by changing the fee structure as well as common syllabus for all advertisement posts and further requests the LG Administration and JKSSB Chairman to advertise all the vacant posts in one or two notifications adopting the procedure of central agencies.

  • PDD Employee dies of electrocution in  Thanna Mandi  Rajouri DDC member reach on spot and demands probe against the erring officials of PDD.

    PDD Employee dies of electrocution in Thanna Mandi Rajouri DDC member reach on spot and demands probe against the erring officials of PDD.


    Report by Tariq Shawl

    THANNAMANDI JANUARY 06 :–A daily-wager of the Power Development Department (PDD) was electrocuted to death in Rajdhani area of Thannamandi on thursday,

    An official said that the employee identified as Wali Mohammad son of Makhna of Banghai Thannamdi died on the spot due to electric shock

    Station House Officer (SHO) told that an FIR has been registered. “An investigation has been taken up in the matter,” he said.

    Abdul Qayoom Mir.DDC member reached on spot and.demands that govt job for his wife and proper compensation should provided to the.family.of deceased . He said a detail.probe should be ordered against the erring officials of.PDD.

    Meanwhile the relatives of deceased family block the road at Chhurungh bridge and protest against the administration . They also raised slogans against administration .