Day: March 14, 2020

  • امت شاہ اور نریندر مودی عوام کے درمیان اعتبار کھو چکے ہیں: ولی رحمانی

    امت شاہ اور نریندر مودی عوام کے درمیان اعتبار کھو چکے ہیں: ولی رحمانی

    امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے این پی آر کے تعلق سے پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امت شاہ کے بیان پر اس وقت تک بھروسہ نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ شہریت قانون 2003 کے اصول و ضوابط میں تبدیلی نہ کر دی جائے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امت شاہ نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ این پی آر میں کوئی ڈاکومنٹ نہیں مانگا جائے گا، کسی کو جواب دینے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اگر کوئی شخص کوئی جواب نہ دینا چاہے تو نہ دے اور کسی بھی شہری کے نام کے آگے ‘ڈی’ یعنی ڈاؤٹ فل (مشکوک) نہیں لکھا جائے گا۔

    امیر شریعت نے کہا کہ امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی عوام کے درمیان اپنی باتوں کا اعتبار اور بھروسہ کھو چکے ہیں، ان دونوں کی باتوں کا جھوٹ پورے ملک کے سامنے ہے۔ اس لیے امت شاہ کے اس بیان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، خواہ انہوں نے پارلیمنٹ میں یہ بیان دیا ہو، ایک طرف تو وہ یہ بیان دے رہے ہیں کہ کسی کو جواب دینا لازمی نہیں ہے اور دوسری طرف انہیں کی پارٹی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ یہ اعلان کر رہے ہیں کہ جو این پی آ ر کے سوال کا جواب نہیں دیں گے ان پر جرمانہ لگے گا اور ا ن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اب کوئی بھی سمجھدا ر آدمی آسانی سے اندازہ لگا سکتا ہے کہ جب امت شاہ کے بیان کی ان کے پارٹی کے ہی وزیر اعلیٰ کے سامنے یہ حالت ہے تواس کا آگے کیا حشر ہونے والا ہے۔


    یہ بات کسی سے چھپی نہیں ہے کہ این پی آر کا عمل سٹیزن شپ ایکٹ 2003 کی بنیاد پر بنائے گئے رولزکے تحت ہونا ہے ، جس میں ”ڈی ” یعنی ڈاؤٹ فل بنانے کی بات او ر ویری فکیشن کی بات صاف طو پر لکھی ہے ۔اگر امت شاہ اپنے بیان میں واقعی سچے ہیں تو سٹیزن شپ ایکٹ 2003کے رولز ۳،۴،۵؍ کو بدل دیں۔ساتھ ہی تمام غیر ضروری اور قابل اعتراض باتوں کو ختم کر کے باضابطہ این پی آ ر کا نیا فارمیٹ جاری کیا جائے ۔ا ور جب تک یہ سب نہیں ہو تا سب بیان بازیاں زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں ہیں ۔لوگوں کو ان بیانوں سے مغالطہ میں آکر اپنی تحریک کمزور نہیں کرنی چاہئے بلکہ اور زیادہ مضبوطی اور توانائی کے ساتھ تحریک کو اس وقت تک جاری رکھنا چاہئے جب تک حکومت کی معتبر قانونی تحریر میں ان سب چیزوں کے خاتمے کا اعلان نہ ہو جائے ۔

    حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا کہ مسلم اور غیر مسلم کی تفریق بی جے پی اور آر ایس ایس کی پالیسی ہے ، یہی پالیسی سی اے اے میں کام کر رہی ہے، اور اسی پالیسی کے پیش نظر پاکستا ن، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ویزا کے ساتھ آنے اور زیادہ ٹھہر جانے والوںسے لی جانے والی رقم کے اسٹریکچرمیں بھی فرق رکھا گیا ہے، مسلمانوں سے تین سو، چار سو اور پانچ سو امریکی ڈالر لیے جا رہے ہیں اور غیر مسلموں سے ایک سو، دو سو اور پانچ سوہندوستانی روپئے لیے جا رہے ہیں، یہ مذہبی تفریق ہے، جو آئین ہند کے لحاظ سے غیر قانونی ہے۔

  • جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیا جائے، یونین ٹریٹری لوگوں کی توہین: آزاد

    جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیا جائے، یونین ٹریٹری لوگوں کی توہین: آزاد

    غلام نبی آزاد نے یہ باتیں ہفتہ کے روز یہاں نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ہمراہ ان کی گپکار رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ سینئر کانگریس لیڈران نے فاروق عبداللہ اور دوسرے لیڈران کی نظربندی پر بات کرتے ہوئے کہا: ‘فاروق صاحب کو نظربند رکھا گیا تھا جس کی وجہ ہمیں اب بھی معلوم نہیں ہے۔ عام طور پر نظربند ان لوگوں کو رکھا جاتا ہے جنہوں نے قانون کی کوئی خلاف ورزی کی ہو۔ ملک یا حکومت کے خلاف کوئی جلسہ جلوس نکالا ہو۔ لیکن انہوں نے دفعہ 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی فاروق صاحب، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور دیگر سینکڑوں لیڈروں کو بند رکھا’۔

    انہوں نے فاروق عبداللہ کی رہائی پر کہا: ‘ہم قریب 42 برسوں سے ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ یہ دوستی ہمیشہ برقرار رہے گی۔ میں اپنی، اپنی پارٹی اور لوک سبھا و راجیہ سبھا کے ان تمام اراکین کی طرف سے بھی آیا ہوں جنہوں نے پچھلے ساڑھے سات ماہ کے دوران پارلیمان کے اندر اور پارلیمان کے باہر یہاں کے سیاسی لیڈران اور جیلوں میں بند عام شہریوں کے حق میں آواز اٹھائی’۔

    ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں نے فاروق صاحب کو یہ جانکاری دی کہ کس طرح اپوزیشن جماعت کے لیڈران ان کی رہائی کے منتظر تھے۔ آپ کی رہائی بہت خوشی کی بات ہے۔ آپ نظربندی کے دوران بیمار رہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے میرا ماننا ہے کہ یہ حکومت کی طرف سے بہت بڑی زیادتی تھی۔ لیکن اللہ جس کے ساتھ ہوتا ہے اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے’۔

    غلام نبی آزاد نے کہا کہ سیاسی لیڈران کو طوطے کی طرح پنجرے میں بند رکھنے سے جموں وکشمیر میں ترقی نہیں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا: ‘کشمیر کو اگر ترقی کرنی ہے۔ اس کو آگے بڑھنا ہے۔ جموں وکشمیر میں اگر ہمیں خوشحالی لانی ہے۔ لیڈروں کو طوطے کی طرح پنجرے میں بند کرنے سے ترقی نہیں ہوگی۔ لیڈران کو چھوڑ دینا ہوگا۔ رہا کرنا ہوگا۔ سیاسی عمل بحال کرنا ہوگا۔ سیاسی عمل کی بحالی سے یہاں انتخابات ہوجائیں گے۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کو اپنی سرکار چننے کا حق ہے’۔

    غلام نبی آزاد نے جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ‘جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دیا جائے۔ یہ ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست ہے۔ 1947 میں 560 ریاستوں کو ملاکر 12 ریاستیں بنائی گئی تھیں۔ لیکن جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست تھی جس کے ساتھ کسی دوسری ریاست کو ملانے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ یہ اپنے آپ میں ایک بڑی ریاست ہے۔ مغلوں کے زمانے میں یہ ایک ریاست تھی۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے زمانے میں ایک ریاست تھی۔ اتنی بڑی ریاست کو یونین ٹریٹری بنانا جموں وکشمیر کے لوگوں کی توہین اور بے عزتی ہے’۔

    آزاد نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ترقی تعطل کا شکار ہے اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ‘یہاں تین سال سے نہ کسی سڑک پر کام ہورہا ہے نہ کسی پروجیکٹ پر کام ہورہا ہے۔ بے روزگاری اپنے عروج ہے۔ سیاحتی شعبہ ٹھپ ہے۔ ہینڈی کرافٹ ٹھپ ہے۔ فروٹ ختم ہوگیا۔ دوسرے کاروبار ختم ہیں۔ چھوٹی انڈسٹریاں تبائے کے دھانے پر ہیں۔ جموں میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ اس کا صرف ایک ہی حال ہے کہ تمام سیاسی لیڈران کو فوری طور پر رہا کردیا جائے اور سیاسی عمل شروع ہو’۔

    انہوں نے جموں وکشمیر میں جمہوریت کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا: ‘ہندوستان پوری دنیا میں اپنے سائز کے لئے مشہور نہیں ہے۔ ہم دنیا میں جمہوریت کے لئے مشہور ہیں۔ لیکن ایسی جمہوریت نہیں جہاں تین سابق وزرائے اعلیٰ ساڑھے سات ماہ سے جیلوں میں بند ہوں اور چوتھا سابق وزیر اعلیٰ سپریم کورٹ کی اجازت سے یہاں آئے جائے۔ اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہاں جمہوریت بحال کرنا ہے۔ جموں وکشمیر میں جیلوں میں بند لیڈران کی رہائی کے بعد جمہوریت بحال ہوگی’۔

    غلام نبی آزاد نے حال ہی میں منصہ شہود پر آنے والی ‘اپنی پارٹی’ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایجنسی پارٹی سے جموں وکشمیر نہیں چل سکتی ہے’۔ ان کا کہنا تھا: ‘ایجنسی پارٹی سے جموں وکشمیر نہیں چل سکتی ہے۔ ایسی جماعتوں کھڑا کرنے کی کوششیں سن 1947 سے جاری ہیں۔ لوگوں کی چنی ہوئی سرکار سے یہاں کا انتظام چلنے چاہیے۔ ایجنسی پارٹی سے حکومت چلتی ہے نہ جمہوریت

  • Tributes paid to Shaheed Dysp  Manjeet Singh

    Tributes paid to Shaheed Dysp Manjeet Singh

    POONCH, Mar 14: -The district police today paid rich tributes to Shaheed Manjeet Singh, DySP, who bravely laid down his life while fighting militants here at Bus Stand on March 14, 2003.
    SSP Poonch Ramesh Angral, district police officers ,CAPF officers,civil officers, prominent citizens and media persons paid rich tributes to the Martyr and garlanded his statue.
    DySP DAR Sheezan Bhat, DySP Hqtr Mudasir Hassain, DSP Ops Manish Sharma, ADO Mohd Sadiq, other dignitaries from the town including Former deputy chairman legislative council Jahangir Mir,Taj Mir, Adv Rajinder Kaka, Adv. Zaman,Pardeep Khanna,Surjan Singh and media persons paid rich tributes to the brave Police Officer who saved many precious lives of the people at Bus Stand and made supreme sacrifice.
    The Police Department is proud to salute the Martyr who sacrificed his life while serving the nation ,said SSP Poonch
    The contributions of Shaheed Manjeet Singh in fighting militancy during his tenure in the district were remembered and wreaths were also laid on his statue near Bus Stand by Police personnel.
    Another function in this regard was held in DPO Poonch, where floral tributes were also paid on Shaheed Sthal of the martyrs and “Ardas” was also held for eternal peace to the departed soul.

  • MC Thanna Mandi Distributes PMAY Orders,   Tehsildar Thanna Mandi hails functioning of Muncipal Committee.

    MC Thanna Mandi Distributes PMAY Orders, Tehsildar Thanna Mandi hails functioning of Muncipal Committee.

    Thannamandi March 14:-A function was organised by Muncipal Committe Thanna Mandi at Dakbunglow Thanna Mandi in which Tehsildar Thanna Mandi Anjum Bashir Khan KAS Tehsildar Thanna Mandi was the Chief Guest and President Muncipal Committe Thanna Mandi Shakeel Mir Presided over the function. A total no of thirty one 31 orders were distributed among the benificaries of Thanna Mandi and the Uniform was also distributed among the sanitary staff of the committe. Moreover The Dustbins were also handed over to the locals of the town. Speaking on the occasion the Tehsildar khan highly appreciated the efforts of President Shakeel Mir and his team in making the Municipal Committe a Vibrant and model committe of District Rajouri.
    While highlighting the achievements of MC Thanna Mandi Shakeel Mir said that he and his team is trying his best with the minimum of resources in making the town neat, clean, green and he is putting all his efforts in providing the basic facilities to the inhabitants of Thanna Mandi town. Prominent those who were presnt on the occasion include Mushtaq Thakkar, Anjum Shawl, Mohd Younas, Haji Hameed, Nasir Shawl Master Maqbool and large no of prominent locals.

  • Ghulam Nabi Azad meets ‘Dr Farooq Abdullah at Gupkar

    Ghulam Nabi Azad meets ‘Dr Farooq Abdullah at Gupkar

    Srinagar, Mar 14 (KNO): Leader of the Opposition in the Rajya Sabha and senior Congress leader, Ghulam Nabi Azad on Saturday met the recently released incumbent parliamentarian, Dr. Farooq Abdullah at his Gupkar residence.

    According to wire service—Kashmir News Observer (KNO), sources said that the meeting between the duo leaders is underway.

    Azad arrived Kashmir today and reached the residence of Abdullah, who was released yesterday after seven-month-long detention. His detention was revoked by the government on Friday.

    Azad, who is former chief minister of erstwhile Jammu and Kashmir State, is currently at Abdullah’s Gupkar residence.

    Pertinently, Abdullah met his incarcerated son, Omar Abdullah in Sub-jail here, who is also undergoing detention and booked under Public Safety Act (PSA)—(KNO)

  • Potholed roads a blot on City Beautiful RAJOURI: City roads continue to be in a shambles with local residents complaining that they have never seen such a poor condition of roads in the City Beautiful.

    Potholed roads a blot on City Beautiful RAJOURI: City roads continue to be in a shambles with local residents complaining that they have never seen such a poor condition of roads in the City Beautiful.

    Riaz Choudhary (GNS)
    Rajouri, Marc 14
    :-City roads continue to be in a shambles with local residents complaining that they have never seen such a poor condition of roads in the City Beautiful. However, the authorities concerned seem least bothered about it.

    The conditions of roads in the Pir Panjal speaks loads about official indifference. On social media, residents are trolling and shaming the government over the poor condition of roads in Rajouri.

    “The condition of roads, in a nutshell, speaks about the mess that prevails in Rajouri. At the infrastructure level, there is hardly any development,” said Mohd Zahoor, a auto driver.

    Residents say it is unsafe to drive on city roads, which are full of potholes. Locals say the bad condition of the roads is damaging their vehicles.

    “The condition of the roads is so bad that it is a shame on the administration. The city is in a bad condition, but the administration does not care,” said Nayeem Hussain Shah, an employee.

    City resident Ibrar Qureshi said it was sad that roads in the city were in bad shape and the authorities concerned were not taking action. He demanded that potholes on roads be repaired at the earliest.