GNS ONLINE NEWS PORTAL

ہمارے سیاسی لیڈر اور ان کا وژن

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

ریاض چوھدری راجوری

کسی بھی قوم کی ترقی کا انحصار اس کی لیڈر شپ پر ہوتا ہے۔جس کے بغیر ترقی کی اُمید ایک خواب ہی ہو سکتی ہے۔ہر انسان کے اندر اللہ تعالیٰ نے کچھ خاص خصوصیات اور صلاحیتیں رکھی ہیں۔کسی میں سائنسدان بننے کی صلاحیت پائی جاتی ہے ،کوئی فصیح و بلیغ خطیب بننے کی اہلیت رکھتا ہے۔کوئی اچھا طبیب بننے کی استعداد رکھتا ہے تو کسی میں لیڈر بننے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ہر انسان کسی ایک جیسی خوبی کا مالک نہیں ہوتاہر ایک کی اپنی انفرادی خصوصیات اور صلاحیتیں ہوتی ہیں۔یہ طے شدہ حقیقت ہے کہ کسی بھی میدان میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے اندر موجود خصوصیات یا صلاحیت سے آگاہ ہو۔انسان اپنی صلاحیت سے آگاہی حاصل کر کے اپنی تمام کوششیں کر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔آج ہمارے معاشرے کے لوگوں کی ناکامی کا نصف سبب اپنی صلاحیت کی پہچان کے بغیر ہی مختلف شعبہ ہائے زندگی میں وقت ضائع کرنا ہے۔ہمارے ملک میں کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کام کرنے والوں پر ذرا غور کیا جائے تو حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ بہت سے لوگ اپنی استعداد کے مخالف شعبے میں محنت کر رہے ہیں جس کی واضح مثال ہمارے لیڈر حضرات ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ ہمارا کوئی لیڈر ہی نہیں ہے ہندوستانی قوم کی بد قسمتی نام نہادلیڈر تو رکھتی ہے مگرہم حقیقی جامع خصوصیات کے حامل افراد کی لیڈر شپ سے محروم ہیں۔جن افراد میں لیڈر شپ کی کوئی خصوصیت اور صفت نہیں پائی جاتی وہ لیڈر بنے ہوئے ہیں ۔جس کی وجہ سے آج قوم بھی انتشار کا شکار ہے۔لسانی ،مذہبی،قومی اورعلاقائی تعصب میں گرفتار ہے۔ظلم وستم کی چکی میں پس رہی ہے۔جھوٹے ،فریب کار اور دھوکہ دینے والوں کے بنے ہوئے جالوں میں پھنس رہی ہے۔حقیقی لیڈر کے فقدان کی وجہ سے قوم خیرو شر ،نفع و نقصان کی پہچان سے عاری ہو چکی ہے۔ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات پر ترجیح دینے والوں کو اپنا نمائندہ بنایا جاتا ہے۔اللہ پاک نے ہندوستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔مگر اس کے باوجود بھی ہندوستانیوں کی فی کس آمدنی بہت کم ہے۔قیادت اگر مخلص ہو تو لیڈر شپ ملکی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے نئی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرتی رہتی ہے۔مگر بد قسمتی سے ہندوستان کو وہ قیادت ہی نصیب نہیں ہوتی جو اس قدر قابل ،ذہین اور درویش ہو کہ وہ ملک اور عوام کی قسمت سنوار سکے۔لیڈر کا ایک اور اہم وصف یا خصوصیت بصیرت یعنی وژن ہوتا ہے ۔یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ بصیرت رکھے بغیر کسی بھی گروہ یا جماعت کا لیٖڈر بننا ممکن نہیں اور بصیرت کا براہ راست تعلق مثبت سوچ اور مثبت بات کے ساتھ ہوتا ہے۔فرق صرف اتنا ہے کہ بصیرت میں ہم اپنی مثبت سوچ اور بات کو اگلے درجے تک لے جاتے ہیں ۔

صاحبِ بصیرت لیڈر اکثر اپنی جماعت میں جدت پیدا کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ لیڈر کی بصیرت نہایت اہمیت رکھتی ہے ۔کیونکہ اسی کی بدولت لوگوں کو جدوجہد کے لیے کوئی مقصد حاصل ہوتا ہے۔ایک ایسا مقصد جس کا تعلق حال سے نہیں مستقبل سے ہوتا ہے۔لیڈر شپ کا ایک اور وژن اپنے ساتھیوں اور کارکنوں کے ساتھ مل کر عمل میں لانا ہے۔ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں ظلم و بر بریت عام ہے،جہاں فرقہ واریت کا زہر انسانیت کی رگ و پے میں سرایت کر چکا ہے ،جہاں انصاف طاقت کے بل بوتے پر ملتا ہے ،جہاں دہشت گردی آنکھوں کے عین نیچے ہے ،جہاں غریب سہمے ہوئے ہیں،جہاں نوکریا ں مسلک ،علاقے اور سیاسی تناظر میں ملتی ہیں ،جہاں انسان وحشی درندے بنے ہوئے ہیں ۔ایسے معاشرے میں ہمارا لیڈر کیسا ہونا چاہیے ـ ؟ ہمیں سوچنا ہے کہ معاشرے کے ان مایوس کن حالات میں ہم اپنی ووٹ کی طاقت سے کیسے لیڈر کو آگے لائیں گے ؟ ہمیں اپنی ہی کمزوریوں کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہے ۔ہمیں اپنی ذات ،انا،خاندان، مذہب ،علاقہ ،زبان سیاسی وابستگی اور نظریات وغیرہ کو بالائے طاق رکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔ہمیں اتحاد باہمی اور احترام باہمی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے۔ہماری بے بسی کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ہماری بے حسی پر اغیار ہنستے ہیں کبھی ہمیں بزدل جان کر فساد پر اکساتے ہیں تو کبھی ہمیں قتل کر کے غدار شمار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔کبھی ہمارے عقائد میں دراڑیں اور شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کبھی ان ہی عقائد کو مسلمہ جان کر اس کی دفاع کے لیے مذہبی مخالف لوگ تیار کرتے ہیں ۔یہ سب اسی طرح کر کے ہمیں آپس میں لڑائے اور اُلجھائے رکھتے ہیں ۔ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے ہمیں اپنے آپ سے لوگوں سے مخلص ہونے کی ضرورت ہے۔اجتماعی استحکام،یگانگت ،یکجہتی اور ترقی کے لیے ہمیں تمام انفرادی مفادات کو قوم اور ملکی مفادات کے تحت لانے کی ضرورت ہے ۔ہمیں علاقائی ،ذاتی اور نسلی تعصبات اور نفرتوں کو خیر باد کہنے کی ضرورت ہے۔اور ہم تب ہی ایک حقیقی ،با کردار ،صالح ،دلیر ،نڈر اور سچا لیڈر منتخب کر سکیں گے جو ہماری اُمنگوں کا ترجمان ہو گا اور جو ہمارے دلوں کی آواز ہوگا

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

1 2 0 5 6 7
Users Today : 9
Users Yesterday : 47