آج کا دور مادی ترقی کا بہترین شاہکار ہے، سرمایہ کاری کا بہترین آئینہ دار ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، یہ زمانہ مقابلہ آرائی کا زمانہ ہے، یہ دور سبقت لے جانے کا دور ہے، دنیا کی ہر تنظیم، تحریک اور ادارہ اس کی نبض شناسی کر کے اپنے متعینہ اہداف کو عملی جامہ پہنانے میں مصروفِ عمل ہے، اور ان سب میں جذبہ تنافس و تسابق کی جلوہ گری ہے، اسی لیے وہ اپنے ہر خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں سو فیصد کامیاب ہیں، دوسری طرف یہ بات بھی ناقابل تردید ہے کہ بہت سے لوگوں کو مادی ترقی اور سائنسی تحقیق نے ایسا خبط الحواس بنا دیا کہ وہ اسلام کے بہت سے مسلمات میں شک و تردد کا شکار ہو گئے ہیں، وہ قرآن کو سائنسی اصولوں سے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ قرآن کو احادیث رسول اور اقوال صحابہ کی روشنی میں سمجھنا چاہیے تھا، اور اگر کوئی سائنسی تحقیق حدیث رسول کے مطابق ہو جاتی تو اس کو لے لیتے اور اگر برخلاف ہوتی تو اس کو محض ایک ظنِ فاسد سمجھ کر چھوڑ دیتے، مگر سائنسی تحقیق پر یقین کا یہ عالم ہے کہ بہت سے لوگ یہ کہہ دیتے ہیں زمانے نے ترقی کی تو سائنس کی نئی تحقیقات سامنے آ رہی ہیں، اور نزول قرآن کا زمانہ چونکہ سائنسی اور ٹیکنالوجی تحقیقات کے حوالے سے محروم ہے اس لیے قرآن نے اس زمانے کے حساب سے تحقیق پیش کی ہے-( العياذ بالله) کون نہیں جانتا کہ یہ نظریہ کفر صریح ہے؟! اس لئے کہ قرآن کی تعلیمات اور تحقیقات ابدالآباد تک ہیں اور وہی حق ہیں- اہل علم جانتے ہیں کہ امام رازی اور امام غزالی کے زمانے کی سائنس (فلسفہ) بھی کچھ اسی طرح کے نقوش مرتب کر چکی تھی تو ان حضرات نے با ضابطہ فلسفے کا علم حاصل کیا اور فلاسفہ کے نظریات کو پڑھا پھر انہی کے اصول میں ان کا رد بلیغ کیا اور فلسفے کو کلمہ شہادت پڑھایا- کیا آج کے دور کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم دینی علوم کے ساتھ سائنس پڑھیں اور پھر اس کے اسلام مخالف نظریات کے تار و پود بکھیر دیں- اس کا جواب ہر ایک یہی دے گا یقیناً ضرورت ہے، لیکن میں سمجھتا اس کے لیے ضروری یہ ہے کہ ہم اپنے دینی نصابِ تعلیم میں سائنس کو لازمی مضمون کے طور پر جگہ دیں، اور یہ بھی واضح ہے کہ سائنس کا وافر حصہ انگریزی زبان میں ہے، تب انگریزی زبان کا بھی نصابِ تعلیم میں ہونا بہت ضروری ہے، اور عالمی اسلام دشمن پالیسیوں سے باخبر رہنے کے لیے نٹ اور کمپیوٹر سسٹم سے جڑنا بھی ضروری ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارے دینی نصابِ تعلیم میں کمپیوٹر کو جگہ دینا بھی بہت ضروری ہے- خلاصہ یہ ہوا کہ دینی نصابِ تعلیم میں انگریزی زبان، سائنس اور کمپیوٹر کو لازمی جگہ دیے بغیر ہم اپنے طلبہ کو اس لائق نہیں بنا سکتے کہ وہ اسلامی تعلیمات کسی غیر مسلم کے سامنے کما حقہ پیش کر سکیں یا اسلام مخالف نظریات کا دندان شکن جواب دے سکیں- ایک ضروری اور اہم بات یہ بھی کہ ہماری عقیدتوں کا مرکز بریلی شریف ہے، اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے ناموس رسالت پر جو پہرہ دیا وہ اپنی مثال آپ ہے، لیکن اسی مجدد امام کا تعارف عالم عرب میں اغیار نے *امام أهل البدعة* کے نام سے کرایا ہے، کیا ضرورت نہیں ہے کہ ہم اپنے بچوں کو بہترین عربی مقالہ نگار بنانے کے ساتھ ساتھ عربی محادثہ بھی کرائیں تاکہ وہ عالمِ عرب کا دورہ کریں اور عربی زبان میں عرب علما کے سامنے تحریری اور زبانی طور پر امام کا تعارف کرائیں-
آمدم بر سر مطلب کیا ہمارا قدیم نصابِ تعلیم اس لائق ہے کہ وہ زمانے کے تقاضوں کو پورا کر سکے، یا ہمارے صوبہ جموں میں کوئی ایسا ادارہ ہے جس میں کوئی جدید نصاب ہو جو حالاتِ زمانہ سے ہم آہنگ ہو؟ اگر ہے تو ہمیں بتایا جائے اور اگر نہیں ہے تو ہم اللہ پر توکل کر کے یہ کام شروع کر رہے ہیں- آئندہ ماہ شوال سے اپنے ادارے *جامعہ ضیاء الاسلام منجہ کوٹ راجوری* میں درس نظامی کا آغاز کر رہے ہیں، اور درج ذیل خصوصیات کا حامل نصاب تعلیم نافذ کر رہے ہیں-
*(1) ابتدائی تین سالوں میں عربی گرامر (صرف و نحو) مکمل اجرا کے ساتھ پڑھائی جائے گی-*
*(2)انہی تین سالوں میں طلبہ کو اس لائق بنایا جائے گا کہ وہ بغیر کسی جھجک کے عربی اور انگریزی میں مکمل بات کر سکیں-*
*(3) انہی تین سالوں میں انگریزی گرامر مکمل پڑھائی جائے گی-*
*(4) چوتھے سال سے نصابِ تعلیم میں کمپیوٹر کو بھی شامل کر لیا جائے گا-*
*(5) تیسرے سال سے سائنس کو بھی نصاب میں جگہ دی جائے گی-*
*(6) انہی ابتدائی تین سالوں میں اردو املا کے قواعد، خوش خطی ، اردو، انگریزی اور عربی مضمون نگاری سکھائی جائے گی-*
*(7)قدیم نصاب کے ضروری اور اہم مضامین کو بھی اس نصاب میں باقی رکھا جائے گا-*
*(8)پہلے سال سے ہی طلبہ کو ایک سال میں ایک ہزار عربی اور انگریزی مفردات یاد کرائے جائیں گے-*
*نوٹ: ادراے کے نصاب پر کام چل رہا ہے، بار بار غور و خوض کیا جا رہا ہے جب حتمی شکل دے دی جائے گی تو آپ احباب تک پہنچایا جائے گا- سر دست ماہ شوال میں ہم ابتدائی دو درجات: اعدادیہ اور اولی کے طلبہ کو ہی تعلیمی سہولیات دے پائیں گے اس لیے ان دو جماعتوں کے طلبہ رمضان شریف میں ہی اپنے آدھار کارڈ کا فوٹو اور مطلوبہ درجہ کا نام بذریعہ واٹس اپ ارسال کر دیں-*
*عنقریب داخلہ ٹیسٹ کی تاریخ، مطلوبہ دستاویزات اور فیس کی تفصیل اور اساتذہ کی تقرری کا اعلان آپ تک پہنچایا جائے گا-*
*جاری کردہ: شعبہ نشر و اشاعت جامعہ ضیاء الاسلام منجہ کوٹ راجوری*
*رابطہ و واٹس نمبر: 9697224025، 9622164494*