جی این ایس آنلائن نیوز پورٹل
لیاقت چوہدری
راجوری فروری ۱۱:
ڈی وائی ایس پی مدثر چودھری کا نشہ خورو اور نشہ فروشوں کے مخالف ضلع راجوری میں ایک طوفانی دور گزرا ہے ۔ ان میں بیشتر نشہ کے اڈے تباہ کر کے رکھ دئے، کچھ کی موت کے کاروبار کی دوکان کو منشیات سمیت بند کروا دیا اور انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ کچھ کو ماں باپ و کنبہ کے افراد سمیت نشہ کے اس دھندہ میں ملوث ہونے سے پردہ چاک کر دیا اور اور ان کی اصلیت دنیا کے سامنے رکھ دی۔ بوریوں میں بھری ہوئی منشیات اور نشہ فروش کو پورے شہر کے بیچوں بیچ اور سب کے سامنے گھوماتے ہوئے سلاخوں کے پیچھے قید کر دیا ۔ گھروں کے اندر سے ان کے کاروبار کو ڈھونڈ نکالا ۔
روزانہ درجنوں ماں باپ ان کے سامنے آ کر روتے بلکتے اور اپنے ان ظالم بچوں سے بچنے کے لیے ان سے فریاد کرتے ۔ روزانہ منظر عام پر نہ آنے والے بہت سے دکھی واقعات اولاد اور والدین کے درمیان ہین جنہیں چند لوگ ہی جانتے ہیں ۔ ماں باپ کے ساتھ مار پیٹ ان سے پیسے چھیننے اور انہیں گھر سے نکال دیتے ہیں ۔ ان کی دہشت سے کچھ والد گھر سے بستر لے کر راجوری ہسپتال میں رات گزارتے ہیں۔
مدثر چودھری کی اس کاروائی سے کتنے لوگوں کی جان بچ گئی ہے اس کا اعدادوشمار تو ہمارے پاس نہیں ہے کتنے نشہ چھوڑ دیں گے کتنے نشہ کا کاروبار چھوڑ دیں گے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ۔ کتنی بچیاں واپس ان کے گھر آباد ہوئیں ۔ لیکن انہوں نے جس کرسی پر بیٹھ کر اپنے فرض منصبی سے انصاف کرتے ہوئے ایک کوشش کی ہے وہ قابل تعریف ہے وہ جرت مند ہونے کا ثبوت ہے وہ اپنے علاقہ کے لوگوں کے تعین ہمدردی کا جذبہ ہے۔ وہ اپنی وردی و فرائض کو سرانجام دینے کی ایک عملی کڑی تھی ۔ وہ سماج میں ایک اہم پیغام اور پیشرفت تھی جسے صرف راجوری ہی نہیں بلکہ پوری ریاست کے لوگوں نے دیکھا ہے کہ کس قدر انہوں نے نشہ کے خلاف اعلان جنگ کیا اور اس میں بہت حد تک کامیابی حاصل کی ۔ وہ گہرے نقوش چھوڑ گئے۔ جس کے لیے ہمیشہ ہمیں اپنا تعاون نشہ کے مخالف قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ساتھ رکھنا لازمی ہے۔