GNS ONLINE NEWS PORTAL

چودھری بشیر احمد ناز تاریخ ساز شخصیت۔۔

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

پونچھ جو آزادی سے قبل ریاست کا تشخص رکھتی تھی۔ اس کی گود سے بہت ہمہ جیت اور نامور شخصیت نے جنم لیاہے پروان پایا اور ملک و قوم کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو صرف کیا اور تاریخ کے پنوں میں آج بھی انہیں سنہرے لفظوں سے یاد کیا جاتا ہے۔ جانے کے بعد یاد وہی کیے جاتے ہیں جو اوروں کے لیے جیتے ہیں۔ اور جو اپنے لیے جیتے ہیں مرنے کے بعد باقی نہیں رہتے۔ جن لوگوں نے اپنی قوم کی ترقی اور پسماندگی کے لیے اقدام اٹھائے اور بنجر علاقہ کو زرخیز کرنے کے لیے اپنے خون پسینہ کو ایک کیا۔قوم ان کے کارناموں اور خدمات جلیلہ کے بکھرے ہوئے زروں کو ہمیشہ سمیٹتی اور ایک حسین تاج محل سجا کر باقیرکھنے کی کوشش کرتی رہے گی۔ آج ہمبات کر رہے ہیں

ضلح پونچھ سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی ہی آفاقیشخصیت مرحوم جناب چودھری بشیر احمد ناز صاحب کا  کا وصال لمبی علالت کے بعد سات رمضان المبارک یعنی ۱۳ مئی کو ہوا تھا

۔ ان کی موت نے جہاں پورے خطہ کو سدمے میں ڈال دیا تھا ہر طرف لوگ دکھ کا اظہار کر رہے تھے سوشل میڈیا میں ان کے عقیدت مندوں کے جزبات کا احساس ہو رہا تھا۔ دوسری طرف ان کی موت کا دن جو رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے پہلے عشرے میں ہوا اس سے لوگوں کو صبر بھی ہو رہا تھا اس مقدس دن سے ان کے نیک ہونے اور ان کی بخشش کے متعلق بہت سے معاملات ہمارے سامنے قرآن اور حدیث کی روشنی میں موجود ہیں ۔ یہ ایک نیک انسان تھے اس کی گواہی ان کی موت سے ثابت ہوتی ہے۔ اللہ انہیں جنت فردوس عطا کرے۔ 

جناب بشیر احمد ناز صاحب خوش اخلاق ، نیک سیرت ، سادہ طبیعت کے مالک ، ایک ناڈر، بہادر اور شعلہ بیان مقرر بے پناہ عوامی مقبولیت رکھنے والے رہنما تھے۔ جناب بشیر احمد ناز صاحب ریاست جموں کشمیر میں گجر قوم میں پہلے ایسے رہنما تھے جنہیں سب سے کم عمر میں ممبر اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ یہ 27 سال کی عمر میں پونچھ حویلی سے 1987 میں بطور آزاد امیدوار ممبر اسمبلی چننے گئے تھے۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ پونچھ جو سیاسی حیثیت سے بہت ہی زرخیز ہے ۔ یہاں اس وقت بڑے بڑے قدآور رہنما انتخاب میں آپنی قسمت آزما رہے تھے۔ جن میں اس وقت کے ممبر اسمبلی مرحوم محمد دین بانڈے صاحب کو انہوں نے شکست دی اور ایک غریب گھر سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے پونچھ کی عوام کا دل جیت لیا اور پونچھ کے ممبر اسمبلی منتخب ہو گئے۔ ان کے والد مرحوم جناب چودھری فیروز دین بھی عوامی خدمات سے مشہور و معروف تھے وہ لگاتار 40 سال تک علاقہ کے سر پنچ رہے ہیں ۔ پونچھ حویلی نشست کی آج تک کی تاریخ میں پہلے اور آخری ممبر اسمبلی چودھری بشیر احمد ناز صاحب ہیں جو گجر برادری سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ یہ ان کی سیاست کا آغاز تھا۔ اس کے بعد جناب بشیر احمد ناز صاحب نے اس علاقہ اور عوام کے لیے بہت سے اہم تعمیری اور نسلوں کو سدھارنے اور تعلیم یافتہ بنانے کے لیے کارنامے سرانجام دیے۔ ریاست کے نامسائد حالات کی بنا 1996 تک اسمبلی انتخابات نہیں ہو پائے اس دور میں اسمبلی نشست کے یہی امیر کارواں بنے رہے۔ اس کے بعد ناز صاحب نیشنل کانفرنس میں شامل ہوگئے اور جموں صوبہ کی نشست سے 2003میں ایم ایل سی نامزد کیے گئے اس عہدہ پر یہ 2009 تک فائز رہے اور بڑی بےباقی سے عوام کی خدمت کرتے رہے۔ 2008 میں کانگریس میں شامل ہو کر کانگریس کے مینڈیٹ پر اسمبلی انتخابات میں کود گئے۔ جہاں اس وقت کے ایک اور نوجوان امید وار جناب اعجاز احمد جان صاحب جو نیشنل کانفرنس کی طرف سے میدان میں تھے ان کے مدمقابل بشیر ناز صاحب دوسرے نمبر پر رہے اور انہوں نے 18364 ووٹ حاصل کیے۔ ان کی شخصیت اور ان کی عوامی مقبولیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور عوامی خدمات کے جذبے کو دیکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی مخلوط سرکار میں گوجر و بکروال مشاورتی بورڈ کے وائس چیر میں مقرر کیے گئے ۔ اس دوران انہوں نے گوجر بکروال قوم کی ترقی کے لیے بہت سے اہم اقدام اٹھائے بورڈ کو مکمل اختیارات کے لیے بھی انہوں نے زبردست جدوجہد کی۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب یہ پہلی بار چیرمین بننے کے بعد راجوری اور پونچھ کے دورے پر تشریف لائے راجوڑی میں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیوں سے لوگ بتھونی اور مراد پور میں ان کے استقبال کے لیے پہنچے اور ہار پہنائے گئے۔ اس کے بعد ڈاک بنگلہ راجوڑی کے وسیع میدان میں ہزاروان کی تعداد میں تشریف لائے لوگوں کا جلسہ ہوا ۔ اور لوگوں میں ناز صاحب کے ولولے کو دیکھتے ہوئے امیدوں کی نئی جنبش نظر آنے لگی۔ اس اسٹیج سے راقم العروف نے بھی تقریر کی اور ناز صاحب کے توجہ 1975 میں بنائے گئے گجر بکروال ہوسٹل کی تباہ کن حالت پر غور فکر کرنے کا اشارہ کیا اور میری باتیں سن کر انہیں میرے ساتھ زبردست لگاو ہو گیا۔ میرے ساتھ بڑی شفقت کیا کرتے تھے۔ دوسرے دن ناشتے کے لیے میری دعوت قبول فرمائی اور پونچھ نکلنے سے قبل یونیورسٹی کے قریب ہمارے گاوں دھنور پہلی بار تشریف لائے ان کے ہمراہ غلام نبی آزاد صاحب کے بھائی جناب شریف نیاز صاحب اور او بی سی کے وائس چیر مین ورما صاحب بھی شامل تھے۔ ناشتے کے فورا” بعد پونچھ کے لیے روانہ ہوئے اور مجھے بھی ساتھ چلنے کے لیے حکم کیا گیا۔ ہمارے ساتھ جناب انعام حفیظ چودھری اور جناب ماسٹر اقبال چودھری بھی شامل تھے سب سے پہلے شاہدرہ شریف بابا غلام شاہ بادشاہ کے شہنشاہ جبال کے دربار پر حاضری دی ۔ اس کے بعد سیدھا سرنکوٹ پہنچنا تھا جہاں ایک جلسہ کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ اچانک سرنکوٹ پہنچنے سے ایک کلومیٹر پہلے ہی چند شر پسند عناصر نمودار ہوئے اور انہوں نے ہماری گاڑیوں پر حملہ کر دیا ہمارے قافلے کی تقریبا ” ایک سو گاڑی کو نقصان پہنچایا گیا۔ لیکن ناز صاحب نے بڑی بردباری اور سنجیدگی کے ساتھ مسلے کو مٹانے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب ہو گئے ورنہ جلسہ میں موجود لوگوں اور شرپسندوں کا تصادم کسی بھی تباہ کن صورت حال کو جنم دے سکتا تھا ۔ ناز صاحب نے اسٹیج سنبھالتے ہی لوگوں کو امن بنائے رکھنے کے لیے اپنی آواز بلند کی اور کہنے لگے۔ ہمیں صبر سے کام لینا ہے۔ متعلقہ انتظامیہ کی لاپروائی پر بھی انہوں نے سوال کھڑے کیے۔ اور انہوں نے اتنا بڑا معاملہ درپیش آنے کے باوجود بھی اسٹیج سے ہمارے نام لے کر کہنے لگے کوئی بات نہیں میرے علاقہ کے لوگ ہیں میرے پر حملہ کیا ہے لیکن میرے ساتھ مہمان تھے ۔ کل سے جس قدر راجوڑی میں استقبال کیا گیا تھا اور راجوری کے مہمان بھی ساتھ آئے ہیں ان کے ساتھ اچھا نہیں ہوا۔ کسی طرح سے جلسہ ختم ہو گیا پونچھ پہنچنے پر بھی زبردست استقبال کیا گیا سرنکوٹ کا معاملہ وہاں بھی زیر بحث تھا لوگوں میں۔غصے کی شدت دیکھی جا رہی تھی۔ وہاں بھی ناز صاحب نے اسٹیج سنبھالتے ہی تمام معاملے کو ٹھنڈا کر دیا اور عوام کو امن بنائے رکھنے کی اپیل کی۔
ایسے دور میں جو قوموں کی رہنمائی کرے اور الجھن سے دور رکھنے کے لیے اپنی صلاحیتوں سے کام لے ایسے رہنما کی کمی ہمیشہ قوم کے لیے ایک بڑا خلا ہے۔ جس کی برپائی مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ جناب بشیر احمد ناز صاحب کا وصال سے نقصان صرف ان کے اہل خانہ یا پونچھ کو ہی نہیں ہے بلکہ پوری ریاست کو ان کی سنجیدہ صلاحیتوں اور خدمات جلیلہ سے ہمیشہ کے لیے محروم ہونا پڑے گا۔ ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کے اللہ ان کی سرمایہ حیات کو صبر عطا کرے۔ اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر کام کرنے کی سکت عطا کرے ۔

تحریر لیاقت علی چودھری9419170548

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

1 5 2 1 6 8
Users Today : 13
Users Yesterday : 44