وجاید حسین چوہدری
محکمہ اسکول ایجوکیشن کی طرف سے جاری کے گئے آڈر نمبر 251-Edu of 1981 مورخہ 14-02-1981 کے تحت ھائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر, تحصیل ایجوکیشن آفیسر اور پرنسپل ھائراسیکنڈری اسکول کو ٹیچروں کے حق میں امتحان دینے کے لئے پر میشن آڈر جاری کرنے کے اختیارات دئے گئے تھے اس آڈر کے تحت ہیڈ ماسٹر اور پرنسل اپنے اپنے اسکولوں میں کام۔ کرنے والے ٹیچروں کے حق میں پر میشن آڈر جاری کر سکتے تھے اور تحصیل ایجوکیشن آفیسر یوری تحصیل میں کام۔ کرنے والے ٹیچروں کے حق میں پرمین کا آڈر جاری کرنے کا مجاز تھا ماسوائے بی ایڈ کے یہ تمام آفیسرز ان ٹیچروں کے حق میں آڈر جاری کرنے کے مجاز تھے جنہوں نے کم از کم۔ تین سال نوکری کی ہو اور جو ڈیوٹی کے دوران اپنی پڑھائی کرنے سے گریز کریں تا کہ بچوں کی پڑھائی اثر انداز نہ ہو اور اسکولوں کے کام۔ کاج پر بھی غلط اثر نہ پڑے اس سے قبل آڈر نمبر 1315 مورخہ 13-8-1973 کے تحت بھی پر میشن دینے کا مذکورہ بالا طریقہ کار ہی مقررہ کیا گیا تھا اور اس آڈر کے تحت بھی ہیڈ ماسٹر ھائی اسکول, پرنسپل ھائراسکیندری اسکول اور تحصیل ایجوکیشن افیسر کو ٹیچروں کے حق میں امتحان دینے آڈر جاری کرنے کے اختیارات تھے اس تمام وقت میں وہ ٹیچر جو بطور پرائیویٹ امتحان پاس کرتے تھے ان کے حق میں ایک انکریمنٹ لگانے کے اختیارا ت بھی تھے اگر کوئی بھی ٹیچر بطور پرائیویٹ کنیڈیٹ بی اے، ایم اے، ایم فل یا پھر پی ایچ ڈی کا امتحان پاس کرتا تھا تو اس کے حق باقی امتحانوں کے لئے ایک اور پی ایچ ڈی کے لئے دو انکریمنٹ جاری کرنا بھی ان تمام آفیسروں کو اختیارات تھے ایس آر او آٹھ سو مورخہ چھبیس دسمبر انیس سو اٹھتر کے تحت اگر ہیڈماسٹر اور پرنسپل بھی بطور پرائیویٹ پی ایچ ڈی کا امتحان پاس کرتے تھے تو دو انکریمنٹ سیکنشن کی جاتی تھیں بشرط کہ انھوں نے اپنے اعلی مجاز آفیسر سے امتحان دینے کے لئے اجازت حاصل کی ہوتی تھی اس تمام گفتگو و تحریر سے ثابت ہوتا ھے ٹیچروں کے تعلیم میں اضافہ کرنے یا اعلی تعلیم حاصل کرنے سے ان کے اپنے کام کاج ہا پھر اسکولوں کے کام کاج پر بہت ہی اچھا اثر پڑتا تھا کیونکہ امتحان پاس کرنے سے ان کی قابلیت میں اضافہ ہوتا تھا تبھی گورنمنٹ ان کے حق میں ایڈیشنل انکریمنٹ جاری کرتی تھی
انیس سو چوراسی میں ان قوانین میں تبدیلی کر کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر کو اختیارات دئے گئے اور یہ قانوں انیس سواکیانوے تک جاری رہا جب کہ حکم نامہ نمبر 1129 مورخہ دس دسمبر انیس سو اکیانوے کے تحت یہ پر میشن دینے کے اختیارات ایک بار پھر ہیڈ ماسٹر ھائی اسکول پرنسپل جائے اسیکنڈری اسکول اور تحصیل ایجوکیشن افیسر کو دئے گئے اس حکم نامہ کے تحت ہیڈماسٹر اور پرنسپل اپنے ماتحت کام۔ کرنے والے ٹیچروں کے حق میں پر میشن کا آڈر جاری کرنے کے مجاز بنا دئے گئے اور زونل ایجوکیشن آفیسر ایک زون میں کام کرنے والے تمام ٹیچروں کے حق میں آڈر جاری کرنے کے مجاز تھے مگر پرمیشن کا آڈر جاری کرنے کی تمام شرائط حکم نامہ نمبر دو سو اکاون کی ہی برقرار رکھی گئی تھیں
یہ تمام اختیارات جو ہیڈ ماسٹر پرنسپل اور زونل ایجوکیشن افیسر کو دئے گئے تھے انیس سو اٹھانوے میں واپس لے لئے گے اور اب کی بار یہ تمام اختیارات ایک بار پھر ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کو دئے گئے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں نے ایک سرکیولر جاری فرما کر مزید ایک نیاہی قانون مرتب کیا جس کے تحت ایک ٹیچر کو پرائیویٹ طور پر امتحان دینے کے لئے دو بار اجازت حاصل کرنا لازمی قرار دی گئی ایک بار امتحان دینے کے اس یونیورسٹی کا انتخاب کرنا لازمی رکھا گیا جو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کو قابل قبول ہو اور پھر ضلح سطع پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جو ایک ٹیچر کی طرف سے مرتب کی گئی فائل میں شامل تمام۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال کر کے وہی فائل پاس کرے گی اور ٹیچر کے حق میں پری فیکٹو پر میشن جاری کرنے کی سفارش کرے گی جس کی فائل میں تمام مقررہ لوازمات شامل فائل ہو گے
اب جب ایک ٹیچر نے امتحان پاس کر لیا اس کے بعد اس کو دوبارہ فائل مرتب کر کے ایک بار پھر ارسال کرنی ہو گی اب کی بار پھر کمیٹی فائل کی جانچ پڑتال کرے گی اگر اس فائل میں تمام لازمی دستاویزات شامل ہو گئے تو پھر فائل ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں کے دفتر میں بھیجی جائے گی اور پھر اس ٹیچر کے حق پر میشن کا حکم نامہ جاری ہو گا اور پھر اس کی ڈگری سروس بک میں درج کی جائے گی مگر ایک بات کا یہاں ذکر کرنا لازمی ہو گا کہ اب کی بار ایک ڈویژن سطح پر کمیٹی ایک بار پھر فائل کی جانچ پڑتال کرے گی اگر فائل کمیٹی کی نظروں میں مکمل پائی گئی تب ہی پر میشن کا آڈر جاری ہو گا مگر یہ پرمیش آڈر ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں ہی جاری کرنے کا مجاز تھا
دوہزار سولہ میں اس قانون مین ایک بار پھر تبدیلی لائی گئی اب کی بار پھر ٹیچروں کے حق میں پر میشن کا آڈر جاری کرنے کے اختیارات دئے گے مگر دو بار پر میشن حاصل کرنا اس بار پھر برقرار رکھا گیا جس کا ذکر اوپر کیا جا چکا ھے۔
ایک اور قانون جو کہ رہبر تعلیم ٹیچروں کے حق مین تعلیم میں اضافہ کرنے کے لئے سرکیولر نمبر Edu/Misc/NG/04 مورخہ 15-10-2004 کے تحت جاری کیا گیا تھا اس سرکیولر میں لکھا گیا تھا کہ کوئی بھی رہبرتعلیم ٹیچر یاٹیچر گائیڈ رہبر تعلیم اسکیم کے تحت یا سرواشکشا اویان ایجوکیشن گرنٹی اسکیم کے تحت اگر تعینات ہوا ہو اور پھر امتحان دینے کا خواہشمند ہو تو وہ بطور پرائیویٹ کنیڈیٹ امتحان دے سکتا ھے کیونکہ اس کے امتحان دینے سے اس کی تعلیم میں اضافہ ہو گا اور پھر وہ زیادہ قابلیت کے ساتھ بچوں کو پڑھا سکے گا اس، قانون کے جاری کرنے ایک نیا تفاوت پیدا، ہو چکا ھے وہ یہ کہ ایک جرنل لائن ٹیچر تین سال تک امتحان دے ہی نہیں سکتا اورجبکہ ایک رہبر تعلیم ٹیچر نوکری جائن کرنے فوری بعد امتحان دے سکتا ھے آئین میں کسی بھی شہری کے لئے برابر کے حقوق شامل ہیں تو پھر نیشن بلڈر کے لئے یہ قانون کیوں مختلف طرز پر بنائے گئے اس بات کو سمجھنا مشکل معلوم ہوتا ھے
یہی نہیں اب اگر کشمیر ڈویژن میں ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر کی طرف سے مرتب کئے گے قانون پر ایک انصاف پسندانہ نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ھے کہ کشمیر ڈویژن میں ایک ٹیچر کو امتحان دینے کے لئے کوئی پر میشن حاصل کرنا بالکل ہی ضروری نہیں صرف ایک ٹیچر کو اپنے موقعہ کے آفیسر سے چھٹی سیکنشن کروانی ھے اور پھر امتحان دینا ھے یہاں ایک ٹیچر کو ان دنوں کے لئے لیو سیکنشن کروانی ھے جس دن بھی اس نے امتحان دینا ھے یہ تمام ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر کے جاری کردہ سرکیولر نمبر Estt/III/A/ 5362-5511 مورخہ دو نومبر دو ھزار سے پوری طرح عیاں ھے اس ضمن میں ایک مزید سرکیولر مورخہ دس ستمبر دو ھزار بارہ کو بھی جاری کیا گیا جو گریٹر کشمیر اخبار میں بھی شائع ہوا تھا اور یہ تمام قانون اس وقت بھی نافزالعمل ھے اس وقت تک اسی قانون کے تحت تمام ٹیچر امتحان دے سکتے ہیں
اب اگر پوری یو ٹی میں ٹیچروں کے کام کاج اور اس کام کے لئے مقررہ وقت کا جائزہ لگایا جائے یا پھر ریکروٹمنٹ رول اور پرموشن رول کو دیکھا جائے تو پوری یو ٹی کے ٹیچروں کے لئے یہ تمام
یکساں ہیں جبکہ امتحان کی پرمیشن کے لئے مقررہ رول مختلف جاری کرنے سے کیا مراد ہو، سکتی ھے ملک کے قانون میں تمام شہریوں کے لئے یکساں اور برابر کے حقوق شامل ہیں اب ٹیچر تو ملک کے تعلیم یافتہ شہری ہیں تو ان کے اہم پیشے کو مد نطر رکھتے ہوئے یہ لازمی بنتا ھے کہ ان کے لئے تمام۔ طرح کی اعلی اقسام کی سہولیات رکھی جائیں اور پھر امتحان دینے کے پر میشن کا قانون بھی یکساں ہونا آئین اور برابری کے قانون تحت ضروری ھے
اگر ٹیچر کو پر میشن حاصل کرنے کے لئے ضروری درکار شرائط کو غور سے دیکھا جائے ان میں شامل شرائط کچھ اسطرح ہیں کہ ایک تو ٹیچر کو ڈیوٹی کے وقت اپنی پڑھائی کرنا منع ھے تا کہ بچوں کی پڑھائی اور اسکول کا کام کاج کسی بھی طرح متاثر نہ ہو اور پھر ٹیچر کو اپنے حق میں اپنے موقعہ کے آفیسر سے لیو سیکنشن کروا کر ہی امتحان دینا ھے ان تمام شرائط کی نگرانی یا ان تمام شرائط کو موقعہ کا آفیسر ہی نافز کر سکتا ھے جس یونیورسٹی سے ایک ٹیچر کو امتحان دینا ھے اس کو یوجی سی کی منظوری ھے یا نہیں یہ بھی موقعہ کے آفیسر نے ہی دیکھنا ھے ایک ٹیچر کی لیو اس کی سروس بک میں درج بھی موقعہ کے افیسر نے ہی کرنی ھے اور لیو درج کی گئی یا نہیں یہ بھی موقعہ کے افیسر نے ہی دیکھنا ھے چائیے وہ ھائی اسکول کا ہیڈماسٹر ہو یا ھائر اسیکنڈری کا پرنسپل ہو یا پھر زونل ایجوکیشن آفیسر ہو
اب اگر پر میشن کے اختیارات جو ان تمام آفیسر صاحبان کو دئے گے ہیں تو وہ آفیسر جن میں چیف ایجوکیشن افیسر بھی شامل ھے ان کا قیمتی وقت بچ جائے گا، جو وہ پر میشن کی فائلوں کی جانچ پڑتال کے لئے صرف کرتے ہیں اور پھر یہ تمام وقت بچوں کی بھلائی اور اسکولو یا پھر دفاتر کے دیگر کام کام کے لئے خرچ کیا جا سکتا ھے یہی نہی وہ وقت جو ٹیچر بیان حلفی ودیگر کاغذات تیار کرنے میں صرف کرتے ہیں یا پھر اپنی فائل کو چیف ایجوکیشن افیسر کے دفتر تک پہنچانے میں صرف کرتے ہیں وہ تمام وقت اپنے اپنے اسکولوں کے بچوں کی بہتری کے لئے صرف کر سکیں گے اور ساتھ ہی جسمانی و دماغی طاقت بھی بچ جائے گی۔
اس آرٹیکل کے لکھنے کا مقصد صرف اور صرف آنر ایبل لیفٹیننٹ گورنر صاحب ، محکمہ تعلیم کے انچارج صلاح کارصاحب اور پرنسل سیکٹری اسکول ایجوکیشن یو ٹی آف جموں و کشمیر سے اس آرٹیکل کے ذریعہ گزارش کرنا مطلوب ھے کہ جموں ڈویژن کے تمام ٹیچروں کے لئے بھی امحتان پرمیشن کے حصول کے لئے وہی رول و قانون مرتب کیا جائے جو کشمیر ڈویژن میں اس وقت بھی لاگوں ھے اور ایک مناسب قانون ھے جب بھی اس رول کے تحت پر میشن حاصل کر کے ایک ٹیچر امحتان پاس کرے گا اس کے پاس لیول سیکنشن کا آڈر موجود ہو گا اور پرموشن کے وقت اس آڈر کو کوئی بھی افیسر ویریفائی کر سکے گا کہ آیا اسکی لیول سروس ریکارڈ میں درج کی گئی ھے یا کہ نہیں یہ سب اس کی پرموشن کے وقت دیکھا جا سکتا ھے امید کرتا ہوں میری گزارش پر برابری اور انصاف کے قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے نظر ثانی کر کے جموں ڈویژن کے تمام ٹیچروں کے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے گا جس کی آنر ایبل لفٹننٹ گونر صاحب سے پوری توقع ھے
از قلم : وجاید حسین چوہدری
7006056756