جی این ایس آنلائن راجوری
راجوری پونچھ میں مسلمانوں کے الگ الگ مکتبہ فکر، منبر ، محراب، مساجد، امام اور مسلک ہمیشہ سے موضوع بحث رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ نماز جنازہ بھی متنازع شکل اختیار کر جاتے رہے ہیں۔ لیکن یہاں کچھ ایسے مسلمان بھی موجود ہیں جو آپسی پیار اتحاد کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ایسی باتیں اور معاملات رونما نہ ہوں جن سے قوم کو زک پہنچے۔
وہی لوگ تعلیم یافتہ ہیں وہی لوگ سرفراز ہیں
جنہوں نے زندگی بسر اس طریقہ سے کی ہو جو اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے حکم کے مطابق ہو اور ہمیشہ مخلوق کی خدمت سب سے بڑی عبادت اور علم سیکھنا اورسیکھانا مشغلہ زندگی رہا ہو۔ اپنی صفحوں میں یکجہتی کے ساتھ اتفاق و اتحاد کا نعرہ ہمہشہ بلند کیا ہو۔ ان کی زندگی کا یہ مقصد ایک نا ایک دن ضرور پورا ہوجاتا ہے۔ آج راجوری میں جس منظر کو دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ جو کام نا کوئی عالم اپنی واعظ سے کرپایا۔ وہ عظیم کارنامہ ایک مشہور ومعروف علمی و ادبی شخصیت نے اپنی زندگی کو ایک مسلمان کے کردار کی طرح عوام میں پیش کیا اس جدوجہد میں یہ شاید اپنی زندگی میں کامیاب نہ ہو سکے لیکن اس دنیا سے گزر جانے کے بعد ہم نے دیکھا ہے تمام مسلمانوں کو ایک ساتھ کھڑے کیا ہے۔ کہ اللہ کبھی کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا ہے۔
جناب نثار راہی صاحب کے عمل و زندگی بسر کرنے کے طریقہ کار نے آج تمام مکتبہ فکر کو، تمام مسلک کو، تمام ائمہ کرام کو ایک جگہ اکھٹا ہونے پر مجبور کر دیا۔
جو دوداسن کی سرزمین پر ہزاروں کی تعداد میں جناب مرحوم نثار احمد راہی صاحب کے نماز جنازہ میں شامل پائے گئے۔ جو ہمیشہ ایک دوسرے سے دور اپنی مسجد محراب ومنبر کی بات کرتے تھے وہ ایک ہی صف میں کھڑے پائے گے۔
کیا یہی مشن تھا جناب مرحوم نثار احمد راپی صاحب کا کیا ان کی زندگی کا مقصد یہی تھا کہ تمام مسلمان ایک ہوجائیں۔
جہاں ان کی نماز جنازہ جناب حضرت سید باجی ایوب صاحب قبلہ نے ادا کروائی وہی کثیر تعداد میں سادات کرام بھی موجود تھے اولیاء کرام کے مزارات کے مجاوروگدینشین بھی موجود تھے اہلسنت والجماعت کے جید علماء بھی موجود تھے دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث ، علماء کرام، صوفیہ کرام، اساتزہ کرام، ضلع انتظامیہ، ادیب، شاعر، مفکر، سیاسی سماجی شخصیات و تمام اہل علم لوگوں کا جمع غفیر اس بات کی تصدیق کیے جا رہا تھا۔ کہ گزرنے والے کی زندگی کا پیغام یہی تھا کہ تمام ایک ہوجائیں۔ تفرقہ بازی، نفرت، قدورت ، بیدبھاو کرنے والوں سے خبردار رہیں بس یہی پیغام سناتے ہوئے وہ اس دنیا کو الودع کہتے ہوئے پمیشہ رہنے والی دنیا میں منتقل ہوگئے۔ شاید ان کی نماز جنازہ تمام لوگوں کو دین حق پہچاننے کے لیے مددگار ثابت ہو اور یہ اپنے اکابرین کو چھوڑ کر اللہ اور اللہ کےبرسولﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر عمل پہرہ ہونے کے لیے اپنے دماغ کو جنبش دیں۔

زات برادریوں میں تقسیم کرنے والوں کے لیے بھی انہوں نے ایک بڑی مثال قائم کی ہوئی ہے۔ جس کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنے آپ میں بیداری لاتے ہوئے نفرت کی آگ سے باہر لانا ہے۔
اللہ تعالی ان کو جنت نصیب فرمائے۔ پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ یہ ایک اثاثہ تھا جو بہت کچھ باقی چھوڑ کے اور ہمارے لیے مشعل راہ کی مانند دار بقاء میں منتقل ہو گئے۔ ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اس سرمایہ کو سنبھال کر رکھیں۔ اور ہمیشہ ان کی کاوشوں کو یاد رکھیں اور نسل در نسل منتقل کرتے جائیں۔۔ نثار احمد راہی صاحب اپنے تمام سرمایہ حیات اعلی منصب پر ہونے کے باوجود صرف اپنی زاتی شخصیت کی پہچان چھوڑ کر گئے ہیں۔
اللہ تعالی ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور سہی دین پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
تحریر لیاقت علی چودھری
9419170548