کانگریس حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندوتوا غنڈوں کے ذریعہ موب لنچنگ کا دردناک واقعہ پیش آیا ہے جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گیا ہے۔ معاملہ ضلع سیونی کا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ویڈیو 22 مئی کا ہے جب پورے ملک میں عام انتخاب کے نتیجوں کا بے صبری سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ اس ویڈیو کو شبھم بگھیل نے نتیجوں والے دن یعنی 23 مئی کو اپنے فیس بک اکاونٹ سے پوسٹ کیا تھا اور ویڈیو میں شبھم اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک خاتون سمیت تین لوگوں کی بے رحمانہ پٹائی کرتا ہوا نظر آرہا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ ’شری رام سینا‘ کے صدر شبھم بگھیل نے گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں مسلم نوجوانوں کی بے رحمی سے پٹائی کی اور ان سے ’جے شری رام‘ کے نعرے بھی لگوائے۔ دراصل شبھم کو کسی نے خبر دی تھی کہ کچھ لوگ گاڑی میں گائے کا گوشت لے جا رہے ہیں۔ یہ خبر ملتے ہی شبھم اپنے کچھ غنڈوں کے ساتھ پہنچا اور گاڑی میں بیٹھی خاتون، ایک شخص اور گاڑی ڈرائیور کی زبردست پٹائی شروع کر دی۔
گاڑی کا ڈرائیور بار بار شری رام سینا کے غنڈوں سے چھوڑنے کی اپیل کر رہا تھا لیکن اس کی کوئی سنوائی نہیں ہو رہی تھی۔ لاٹھی اور ڈنڈوں سے اس کی خوب پٹائی ہو رہی تھی اور آس پاس کئی لوگ بھی جمع تھے۔ وہاں موجود سبھی لوگ تماش بنے اس پٹائی کو دیکھ رہے تھے اور کسی نے پولس کو خبر کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ حد تو یہ ہے کہ جب خاتون کی پٹائی چپلوں سے کی جا رہی تھی تو ایک دیگر خاتون اس کی مزید پٹائی کرتی ہوئی نظرآئی۔ حالانکہ اس خاتون کا چہرہ نظر نہیں آیا لیکن چوڑی پہنے اس کا ہاتھ ویڈیو میں دکھائی پڑتا ہے جو اشارہ کرتے ہوئے مزید پٹائی کرنے کے لیے کہتی ہے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ 23 مئی کو شبھم نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا اور اب جب کہ یہ وائرل ہو چکا ہے تو پولس کی نیند کھلی ہے۔ پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ سبھی پانچ ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ شبھم کو 6 فروری میں ہی ضلع بدر کر دیا گیا تھا اور اس کا نام پہلے بھی گوشت کے شبہ پر پٹائی کے معاملوں میںآ چکا ہے۔ ضلع بدر کرنے کے باوجود وہ یہاں کیسے آیا اور یہ غنڈہ گردی کیوں ہوئی، یہ ایک بڑا سوال ہے۔