GNS ONLINE NEWS PORTAL

 فاروق انقلابی، سینئر رہنما پی ڈی پیسینئر ایڈووکیٹ نرمل۔کے۔ کوتوال کے پریس ریلیز کے جواب میں

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

جی این ایس آنلائن نیوز پورٹل 

راجوری ستمبر ۱۸ -۲۰۲۵

میں نے سینئر ایڈووکیٹ جناب نرمل۔ کے ۔کوتوال کی جانب سے جاری کردہ وہ پریس ریلیز ملاحظہ کی ہے جو جناب مہراج ملک، معزز ایم ایل اے، کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے معاملے سے متعلق ہے، اور جس میں انہوں نے ان کی پیروی سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگرچہ میں جناب کوٹوال صاحب کے پیشہ ورانہ حقِ انتخاب کا احترام کرتا ہوں، لیکن یہ نہایت افسوسناک ہے کہ انہوں نے اپنا مؤقف سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غیر مصدقہ اور ایڈیٹ شدہ ویڈیوز کی بنیاد پر اپنایا ہے، جن کی نہ تو کوئی عدالتی تصدیق ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی قانونی جانچ۔

میں یہاں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ مجھے جناب نرمل کوٹوال صاحب کی شخصیت اور ان کے قانونی مقام کا مکمل احترام ہے۔ وہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ایک معزز سینئر وکیل ہیں۔ لیکن یہ بہت افسوسناک ہے کہ انہوں نے جو زبان استعمال کی ہے وہ بی جے پی کی سیاسی زبان سے کافی حد تک مماثلت رکھتی ہے، جو ایک سینئر وکیل جیسے شخص سے توقع نہیں کی جاتی۔

یہ بھی قابل افسوس امر ہے کہ مختصر اور ایڈیٹ شدہ ویڈیوز—جنہیں مبینہ طور پر بی جے پی آئی ٹی سیل کی جانب سے پھیلایا جا رہا ہے—کا استعمال مہراج ملک کے خلاف بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک مقدمات کو جواز دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس قسم کی کوششیں انصاف کے عمل کو سیاست کی نذر کرنے کے مترادف ہیں اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔

یہ کہنا نہایت اہم ہے کہ جناب مہراج ملک ہمیشہ سے ملک کی سالمیت، اتحاد اور جمہوری اقدار کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ایک منتخب عوامی نمائندے کے طور پر انہوں نے ہمیشہ وادی کے نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے، آئین پر یقین رکھنے اور جمہوری جدوجہد پر زور دیا ہے۔ ان کا کردار ہمیشہ امن، مکالمے اور جمہوری عمل کے فروغ کا رہا ہے۔

جناب کوٹوال صاحب نے اپنے بیان میں قومی مفاد اور خودمختاری کا ذکر کیا ہے، جو بالکل درست ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ قومی مفاد اسی وقت مکمل ہوتا ہے جب ہم قانون کی حکمرانی، انصاف اور ہر شہری کے آئینی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں — چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت یا نظریے سے ہو۔

اگر ہم آن لائن ٹرینڈز اور سوشل میڈیا کلپس کی بنیاد پر کسی کو مجرم ٹھہرانے لگیں، تو ہم نہ صرف انصاف کے عمل کو کمزور کرتے ہیں بلکہ خود آئینی اقدار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ جب اعلیٰ قانونی شخصیات بغیر کسی عدالتی فیصلے کے سیاسی بیانیے کو اپناتی ہیں، تو یہ معاشرے میں نفرت، تقسیم اور غیر یقینی کی فضا کو فروغ دیتا ہے۔

میری مخلصانہ اپیل ہے کہ تمام ذمہ دار شخصیات—چاہے وہ سیاسی ہوں، قانونی یا سول سوسائٹی سے وابستہ—انہیں چاہیے کہ وہ سنجیدگی، دیانتداری اور آئینی اصولوں کے ساتھ کھڑی ہوں۔ فیصلہ عدالت کو کرنے دیجئے، حقائق کو سامنے آنے دیجئے، اور انصاف کو سیاست کا شکار نہ ہونے دیجئے۔

فاروق انقلابی
سینئر رہنما، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (PDP)
18.09.2025

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

1 7 0 4 6 0
Users Today : 264
Users Yesterday : 178