جی این ایس آنلائن نیوز پورٹل
راجوری اکتوبر ۹ ۲جموں کشمیر کے ضلع راجوری میں جہاں ہندو مسلم اور دوسرے مزاہب کے لوگ آپسی بھائ چارے کے ساتھ رہتے ہیں، وہیں ایک دوسرے کے تہوار بھی ایک ساتھ مناتے ہیں۔ ویسے ہی اس بار ضلع راجوری میں منائے جانے والے دوسہرہ کے تہوار میں راون کو جلانے کی رسم کے وقت ایک بڑی تعداد میں ہندو مسلم بچے بھی ایک ساتھ موجود تھے۔ انہی میں راجوری قصبے کے وارڈ نمبر 8 کا رہنے والا ایک گیارہ سالہ بچہ علی شان محمد ولد شمشیر احمد منہاس بھی اس تہوار میں موجود تھا۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں صحافی محمد عرفان بھٹی کو اس بچے نے بتایا کہ اوروں کے ساتھ وہ بھی راون کے پتلے کو جلتا دیکھ رہا تھا کہ ایک پٹاخا بمب راون کے پتلے سے اُچھل کر اسکے نزدیک گرا۔ جس کے ظاہری طور پر پھٹنے کے کوئ بھی آثار نہیں تھے۔ لہزا اس بچے نے اسے اٹھا کر آپنی جیب میں ڈالنا چاہا اور جیب کے نزدیک لے جاتے وقت وہ پٹاخا بمب پھٹ گیا۔ جس وجہ سے اس بچے کے دونوں ہاتھ زخمی اور لہو لوہان ہوگے۔ جسکے فوری بعد موقع پر موجود پولیس افسران نے اس بچے کو خود اپنے ہاتھوں سےاٹھا کر ایمبولینس کے ذریعے گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری منتقل کر دیا۔ اس بچے کے والد شمشیر احمد منہاس نے بتایا کے اس بچے کے ہاتھوں کو قریب 35 ٹانکے لگے ہیں۔ اور اس بچے کا ایک انگوٹھا بھی ٹوٹ چکا ہے۔ شمشیر نے کہا کہ اگر یہی پٹاخا وہاں موجود کسی کے سر کے نذدیک پھٹا ہوتا تو ایک دردناک حادثہ ہو سکتا تھا۔ شمشیر منہاس نے بتایا کہ راجوری میں دسہرہ منانے کے انتظام میں راجوری انتظامیہ کی طرف سے کہیں نہ کہیں کوتاہی ہوئی ہے جو اتنے خطرناک پٹاخے بمب کا استعمال راون کے پتلے میں ہوا ہے۔ منہاس نے کہا کہ جس پٹاخے نے اسکے بیٹے کو اتنا زخمی کیا ہے وہ پٹاخہ کسی کے سر کے نزدیک پھٹ کر کسی کی جان بھی لے سکتا تھا۔ اور کہا کہ یہ پولیس انتظامیہ کی بھی لاپرواہی ہے جو پولیس نے وہاں موجود افراد کو پتلے سے اتنا دور نہیں رکھا کہ جہاں سے کسی کو بھی کسی بھی قسم کا نقصان نہ ہوتا۔ منہاس نے افسوس ظاہر کرتے ہوے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے کوئ بھی اسکے بیٹے کا حال دریافت کرنے اسکے پاس نہیں آیا۔ وہ خود آٹو ڈرائیور ہے اور گاڑی چلا کر اپنا گھر کا انتظام چلاتا ہے،جبکہ اس بار وہ اپنے بیٹے کے پاس ہے۔ شمشیر نے راجوری انتظامیہ سے اپیل کی کہ آئندہ سال مناۓ جانے والے دوسہرہ میں موجود افراد کی حفاظت کا خاص خیال رکھا جاۓ تاکہ اس طرح کا حادثہ دوبارہ رونما نہ ہو