GNS ONLINE NEWS PORTAL

دہلی کے فسادات نے مودی حکومت پرخواہ کوئی اثرنہ کی�

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

قومی راجدھانی دہلی میں گزشتہ ہفتے ہوئے بھیانک فسادات اور تشدد نے ہندوستان کے ساتھ ہی تقریباً پوری دنیا کو متفکر کر دیا ہے۔ وطن عزیز میں یہ تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آخر ہم کہاں جا رہے ہیں اور کیوں ہمارے ملک میں ایسے حالات پیدا کر دیئے گئے ہیں کہ مذہب کے نام پر لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مرنے مارنے پرآمادہ ہیں اور جائیداد و املاک کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے، شہر کا امن و امان ختم کردیا گیا ہے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر کرکے رکھ دی گئی ہے۔ ان حالات سے واضح طور پر بین الاقوامی سطح پرہندوستان کے وقا رکو نقصان پہنچاہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ممالک جو ہندوستان کے ساتھ تاریخی روابط کے لیے جانے جاتے ہیں، آج وہ بھی یہاں کے فرقہ وارانہ ماحول پرانگشت نمائی کر رہے ہیں مگر مودی حکومت اپنے طاقت کے زعم میں کسی کی بھی تنقید سننے کو تیار نہیں ہے اور ‘ہرمعاملے’ کو ہندوستان کا داخلی معاملہ بتا کر اپنی کھال بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہندوستان کے مختلف حصوں میں ہونے والے پرامن دھرنے اورمظاہروں کو دبانے کے لئے بی جے پی اور اس کی پروردہ بھگوا تنظیموں نے تمام طرح کے ہتھکنڈے اپنا لیے مگر انہیں ہر بار منہ کی کھانی پڑی یہاں تک کہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کو پیسے لے کردھرنے پربیٹھنے کا جھوٹ ہو یا جامعہ کے طلباء پر فائرنگ،تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد بھگوا بریگیڈ اپنی موت آپ مرنے والی تھی کہ نفرت کا دھندا کرکے سیاست کی دکان چلانے والوں نے شمال مشرقی دہلی کا انتخاب کیا اورشرپسندوں کو کام پرلگا دیا۔ بی جے پی کے کپل مشرا وہاں پہنچے اورزہرافشانی کرکے بالواطہ طورپرفسادیوں کی حوصلہ افزائی کی جس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد امن اورمیل جول کے لیے مشہور دہلی جل اٹھی۔ تقریباً پانچ روزتک چلے فساد میں درجنوں معصوم لوگوں کی جان چلی گئی اوربے شماراملاک کو نقصان ہوا۔ان سب کے باوجود حکومت اپنی ہٹ دھرمی پرقائم رہی۔

ایسا لگتا ہے کہ پڑوسی ممالک کے اقلیتوں کی خیرخواہی کا دم بھرنے والی مرکزکی مودی حکومت ہندوستان کے اقلیتوں کی دشمن بن گئی ہے ورنہ کیا وجہ تھی کہ دہلی کا امن وامان غارت کرنے والے بی جے پی لیڈروں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ کپل مشرا کی اشتعال انگیزی سے فساد بھڑکنے تک دہلی پولس ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھی رہی۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ خود مرکزی حکومت جس کے کنٹرول میں دہلی کی پولس کام کرتی ہے، نہیں چاہتی تھی کہ حالات کو معمول پر لایا جائے یا امن کو متاثر کرنے اور حالات کو بگاڑنے والوں کے خلاف واقعی کوئی کارروائی کی جائے۔عدالت میں ظاہر کئے گئے موقف سے تو یہی اشارے ملتے ہیں کہ مرکزی حکومت خود بھی کوئی کارروائی کرنا نہیں چاہتی۔

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

1 2 0 5 6 5
Users Today : 7
Users Yesterday : 47