GNS ONLINE NEWS PORTAL

حضرت لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ پیدائش سے قبل خواب میں والد کو فرماتے ہیں ہمیں دنیا میں لاو

Facebook
Twitter
WhatsApp
Email

حضرت لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ پیدائش سے قبل خواب میں والد کو فرماتے ہیں ہمیں دنیا میں لاو۔
آپ کا نام حضرت سیدعثمان رحمتہ اللہ علیہ اس کے بعد میں آپ کی کرامات کی بنا پر القاب جڑتے رہے۔ آپ کا والد کا نام حضرت سید کبیر رحمتہ اللہ علیہ ہے۔ حضرت بابا فریدالدین شکر گنج رحمتہ اللہ علیہ، حضرت بابا جلالا الدین بخاری رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی رحمتہ اللہ علیہ حضرت لال شہباز قلندر کی جس کرامت سے متاثر ہو کر انہیں شہباز کا القاب دیا تھا۔ ایک روز یہ سبھی بزرگان ایک سفر پر تھے۔ کہ حضرت سید عثمان مروندی شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کا ایک مرید کسی دوسرے شہر میں رہتا تھا۔ دشمنان کی سازش نے انہیں کسی الظام میں پھنسایا دیا۔ مقدمہ قاضی کی عدالت میں پیش ہوا۔ مرید نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوے۔ کہا میں اللہ کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ اس جرم سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ قاضی کو ایک مسلمان پر یقین آگیا۔ لیکن دشمنوں نے عدلات میں جھوٹے گواہ پیش کر دیے۔ جو گواہ بھی اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے کہ یہ شخص جرم دار ہے۔ موت کے خوف سے جان بچانے کا سہارا لے رہا ہے۔ قاضی نے مرید سے کہا کہ تمہارے خلاف بہت سے گواہ موجود ہیں اگر تم بھی ایک گواہ پیش کردو تو میں تمہیں رہا کر دوں گا۔ دشمنوں کے خوف سے کوئی بھی اس مرید کے حق میں گواہی نہیں دینا چاہتا تھا۔ آخرکار قاضی نے ایک بےقصور کو پھانسی کی سزا سنا دی!!
حضرت شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ اپنے بزرگ ساتھیوں کے ساتھ سفر میں تھے۔ کہ اچانک آپ کو اپنا مرید یاد آیا۔ حضرت شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے مرید کی حالت دیکھی کے سپاہی گھسیٹتے ہوے پھانسی کی طرف لے جارہے ہین۔ حضرت شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ نے ساتھیوں سے فرمایا آپ اپنا سفر جاری رکھیں میں ابھی آیا۔ جہاں مرید تھا اس جگہ یکا یک مغرب سے آندھی اٹھی اور چاروں طرف انھیرا پھیل گیا۔ جب گرد غبار صاف ہوا تو سپاہی ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔ کہ جسے پھانسی دینی تھی وہ غائب ہے۔ حضرتِ لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ اپنا مرید چھڑا کر ساتھ لے گئے تھے۔ کچھ دیر بعد حضرتِ بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ، حضرت بابا مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ ، اور حضرت بہاءالد زکریا رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت شہناز قلندر کو سامنےآتے ہوےدیکھا۔ ان کےہمراہ ایک اجنبی شخص تھا۔ جب یہ چاروں بزرگ منزل پر پہنچے۔ توایک بزرگ نے سوال کیا۔ مخدوم کیا یہی وہ مرید ہے جس کے لیے آپ پریشان تھے۔ حضرت شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا حق تعالی کا شکر ہے کہ اس نے میرے مرید کو گرداب بلا سے نکال کر عافیت کے سائل تک پہنچایا۔ آپ کہ اس کرامت کو دیکھتے ہوےتینوں عارفان وقت نے بے ساختہ فرمایا، مخدوم آپ شہباز ہیں۔ یہ القاب انہیں شہباز کا ان اللہ کے ولیوں سے عطا ہوا۔
اس وقت حضرت قلندر رحمتہ اللہ علیہ کے والد محترم سید کبیر رحمتہ اللہ علیہ کی شادی نہیں ہوئی تھی۔ ایک رات کبیر رحمتہ اللہ نے خواب دیکھا کہ ایک نہایت ہی پُر فضا مقام تھا۔ ہر طرف دلکش باغات و سبزہ زار تھا۔ میوہ دار درخت اور صاف وشفاف پانی کی نہریں رواں تھی۔ طائرانہ خوشالحان نغمے گا رہے تھے۔ کہ اچانک ایک گوشے سے سرخ رنگ والا ایک خوبصورت بچہ نمودار ہوا۔ اور سید کبیر رحمتہ اللہ علیہ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔ “مجھے اس مقام سے باہر لائیں۔ ”
سید صاحب کچھ دیر تک اس بچے کو دیکھتے رہے۔ پھر مسکراتے ہوے فرمایا۔ جنت میں باہر آنا افضل ہے۔ جیسے ہی سید کبیر رحمتہ اللہ علیہ کی زبان سے یہ الفاظ نکلے وہ خوبصورت بچہ ان کی آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ اس کے ساتھ ہی سید صاحب کی آنکھ کھل گئی۔ سید صاحب کچھ دیر تک خواب پر غور کرتے رہے۔ مگر جب زہن کوئی توجہی پیش نہ کر سکا۔ اسے محض خواب سمجھ کر فراموش کر دیا۔
چند روز بعد سید صاھب نے دوبارہ وہی خواب دیکھا۔ سرخ رنگ والا وہی خوبصورت بچہ آپ کو مخاطب ہو کر کہہ رہا ہے۔ بزرگوار مجھے اس مقام سے باہر لائیے۔ سید صاحب نے بچے کی بات سن کر وہی جواب دہرایا۔ جنت میں باہر آنا افضل ہے۔ اب کی بار بچہ خاموش نہیں رہا۔ اس نے سید کبیر رحمتہ اللہ علیہ کو مخاطب ہو کر کہا۔ “دنیا میں ظاہر ہونا بھی اچھا ہے۔” یہ کہہ کر بچہ پہلے کی طرح غائب ہو گیا۔
بچے کو نظروں سے اوجھل ہوتے ہی سید صاھب بیدار ہو گئے۔ صبح ہونے پر دوبارہ بچہ کو خواب میں دیکھ کر سید صاھب پریشان ہو گے۔ پھر آپ ایک بزرگ کی خدمت میں خاضر ہوے۔ جو خواب کی تعبیر کا علم رکھتے تھے۔ بزرگ نے سید صاحب کا خواب سننے کے بعد فرمایا۔ سید آپ شادی شدہ ہین۔ سید صاھب نے فرمایا جی نہیں۔
بزرگ نے فرمایا قدرت چاہتی ہے آپ شادی کر لین۔ وہ بچہ آپ کا ہی ہے۔ جسے حق تعالی عدم سے وجود میں لانا چاہتا ہے۔ بزرگ نے کہا اللہ سے امید رکھو وہ ایک غیر معمولی بچہ ہو گا۔ بزرگ نے خواب کے بعض خفیہ گوشوں کو وضاحت کرتے فرمایا۔ سید صاھب ابھی شادی کرنا نہیں چاہتے تھے۔ لیکن بزرگ کی ہدایت پر انکا ارادہ بدل گیا اور انہوں نے کچھ دوستوں کے سامنے شادی کااظہار کر دیا۔ پھر یہ خبر اڑتے اڑتے اس وقت کے بادشاہ کے پاس پہنچ گئی۔ اور بادشاہ نے اپنی عفیفہ بیٹی کا نکاح کبیر رحمتہ اللہ علیہ سے کر دیا۔
“لب تاریخ ” کی روایت کے مطابق ہرات کے بادشاہ نے بھی ایک خواب دیکھا تھا۔ اور اسے ہدایت کی تھی کہ وہ اپنی بیٹی کا عقد سید کبیر رحمتہ اللہ علیہ سے کر دے۔ اس طرح یہ شادی ہوگی۔ پھر لال شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ عالم اسباب میں ظاہر ہوے۔ جب حضرت قلندر رحمتہ اللہ علیہ کی عمر چھ سال کی ہوئی تو ایک دن آپ کے والد محترم نے بہت غور سے بیٹے کو دیکھا کہ حضرت لال شہباز رحمتہ اللہ علیہ کی صورت اسی بچے سے ملتی تھی جو انہیں خواب میں آیا تھا۔ یہ قصہ ہے اللہ کے ولی کا دنیا مین تشریف لانے کا۔ کہتے ہیں کہ ولی غیب کا علم نہیں رکھتے ولی اللہ کےحکم سے تمام علوم ظہری باطنی کے ساتھ تشریف لاتے ہین۔ لیاقت علی چودھری راجوری

Comments are closed.

Poll

[democracy id="1"]

Share Market

Also Read This

Gold & Silver Price

today weather

Our Visitor

1 7 0 8 3 5
Users Today : 148
Users Yesterday : 222